Monday 17 July 2017

Why are Pathan so brave and tougher? history

پٹھان اتنے بہادر اور سخت جان کیوں ہوتے ہیں
پٹھان کو آفغان کہتے ہیں آفغان اسلئے کہتے ہیں کہ آفغان حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام تھا اور ان کو جنات کی زبان سے پیار ہوگیا تھا تو انہوں نے اپنے والد حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہا کہ آپ جنات کو کہیں کہ مجھے اپنی زبان سیکھائیں سلیمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی درخواست قبول کی اورجنات کو حکم دیا کہا آفغان کو جنات کی زبان سیکھائی جائـے وہ زبان بعد میں پختنوں کی نام سے پہجانی گئی ۔پٹھان کی اصلیت اور قومیت کے بارے میں جو دلائل ہیں وہ یہ کہ پٹھان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے اولاد ہیں, اور قومیت سے بنی اسرائیل ہیں ۔ انگریز مورخین لکھتـے ہیں کہ پٹھان قوم ارجینیا کی ایک حصے میں رہتـے تھـے ارجینیا کے لوگوں کا دعوی هــے کہ افغان یا پٹھان ارجینیا ہم میں سے ہیں۔کیونکہ البانیہ کے اوغان جو کے بعد مین افغان بنا ارجینیا سے ہندوستان کی طرف چل پڑے ایک اور مورخین لکھتے ہیں کہ اسرائیل قبائل بہت تکالیف اور مصیبتوں کے بعد افغانستان میں آباد ہوگئے , جب حضور اکرم ﷺ نے اسلام کی تبلیغ شروع کی اور لوگ جوق درجوق اسلام مین داخل ہونے لگے تو اس وقت پٹھان قوم کا سردار جس کا نام قیس عبدالرشید تھا اپنے پورے خاندان کیساتھ محمد ﷺ کی حضور میں حاضر ہوا اور محمد ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلمان ہوگیا اس لئـے دنیا بھر میں جہاں بھی پُختون ہونگـے مسلمان ہونگـے دنیا میں پُختون ہی واحد قوم هــے جس میں اسلام کے بغیر کوئی مذہب نہیں اگر پُختون سے پوچھاجائـے کہ اپ پہلـے مسلمان ہے یا پُختون ؟ تو جواب ہوگا کہ میں پانچ ہزار سال سے پُختون ہوں اور چودہ سو سال پہلـے مسلمان ہوں،۔افغان قوم کو پٹھان کیوں کہا جاتا ہے،؟
جب کافروں نے مکہ پر قبضہ کر لیا تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رض کو حکم دیا کہ جاؤ اپنے افغانیوں کو بلاؤ جہاد کے لیے ۔خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنھ افغانستان چلے گئے اور افغان سردار قیس عبدالرشید کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام ارسال کیا، قیس عبدالرشید کے قیادت میں لشکر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوا۔شام کو صحابہ کرام نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشخبری سنائی کہ افغانی لشکر آتے ہی کافروں کا قاتل عام شروع کر دیا اور تمام کافروں کا خاتمہ کردیا، اور مکہ مکرمہ کو افغانیوں نے فتح کر لیا، تو اسی لمحے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زبان پر یہ الفاظ آئے بطان یہ لقب افغان قوم کو رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے طرف سے ملا ہےبطان لفظ عربی زبان کے ہے یعنی سخت ترین لکڑی وہ جو سمندری جہازوں میں لگایا جاتا ہے جیسے سمندری پانی بھی کمزور نہیں کرسکتا ہےیہ لفظ جب برصغیر پہنچا تو بطان سے پٹھان ہوگیا ۔
اسلام آباد (قدرت روزنامہ10 جولائی 2017)

Shadi Kis Umar Main Honi Chahiye

شادی کس عمر میں کرنی چاہئے
لڑکیوں کی جلد شادی نہ کرنے کے مفاسد
بعض نا عاقبت اندیش کنواری لڑکیوں کو بالغ ہو جانے کے بعد بھی کئی کئی سال بٹھلائے رکھتے ہیں۔ اور محض ناموری کے سامان کے انتظار میں ان کی شادی نہیں کرتے حتیٰ کہ بعض بعض تیس تیس اور کہیں چالیس چالیس برس کی عمر کو پہنچ جاتی ہیں۔ اور اندھے سرپرستوں کو کچھ نظر ہی نہیں آتا کہ اس کا انجام کیا ہوگا حدیثوں میں جو اس پر وعید آئی ہے کہ اگر اس صورت میں عورت سے کوئی لغزش ہو گئی تو وہ گناہ باپ پر بھی لکھا جاتا ہے یا جو (بھی باپ کے قائم مقام مثلاً بھائی) ذی اختیار ہو اس پر بھی لکھا جاتا ہے۔ اگر کسی کو اس وعید کا خوف نہ ہو تو دنیا کی آبرو کو تو دنیا دار بھی ضروری سمجھتے ہیں۔ سو اس میں اس کا بھی اندیشہ ہے چنانچہ کہیں حمل گرائے گئے ہیں کہیں لڑکیاں کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہیں۔
اگر کسی شریف خاندان میں ایسا ہو تب بھی وہ لڑکیاں ان سر پرستوں کو تو دل ہی دل میں کوستی ہیں اور چونکہ وہ مظلوم ہیں۔ اس لئے ان کا کوسنا خالی نہیں جاتا۔
ان لوگوں کو یہ بھی شرم نہیں آتی کہ خود باوجود بوڑھے ہو جانے کے ایک بڑھیا کو جو اس لڑکی کی ماں ہے خلوت میں جا کر اس کے ساتھ عیش و عشرت کرتے ہیں۔ اور جس غریب مظلوم کی عیش کا موسم ہے وہ پہرہ داروں کی طرح ماما (نوکرانی) کے ساتھ ان کے گھر کی چوکسی کرتی ہیں کیسا بے ربط خبط ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۲۹ جلد ۲)
سامان جہیز اور زیور کی وجہ سے تاخیر
اکثر یہ دیکھا گیا ہے جس انتظار میں یہ ٹال مٹول کی جاتی ہے وہ بھی نصیب نہیں ہوتا یعنی سامان اور زیور۔ اور فخر کے لئے وہ سرمایہ بھی میسر نہیںہوتا۔ اور مجبوری میںجھک مار کر خشک نکاح ہی کرنا پڑتا ہے۔ پھر کوئی ان سے پوچھے کہ دیر کرنے میں تو اور بھی زیادہ بدنامی ہے کہ میاں اتنے دن بھی لگائے اور پھر بھی خاک نہ ہو سکا لڑکی کو اگر ایسا ہی دینے کا شوق ہے تو نکاح کے بعد دینے کو کس سے منع کیا ہے۔
(ایضاً صفحہ ۳۰ تا ۳۷ جلد ۲)
دعوت وغیرہ کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے تاخیر
اگر عام دعوت کرنے کا شوق ہے تو دعوت کے ہزار بہانے ہر وقت نکل سکتے ہیں یہ کیا فرض ہے کہ سارے ارمانوں کی اسی مظلومہ پر مشق کی جائے یہ بالکل صریح ظلم اور برا عمل ہے۔ حدیث میں ہے اگر تمہارے پاس ایسا شخص آئے جس کے اخلاق اور دین داری تم کو پسند ہو تو تم اپنی لڑکی کا نکاح اس سے کرو ورنہ زمین میں فتنہ اور فساد پھیلے گا۔
(اصلاح انقلاب صفحہ ۳۰ تا ۳۷)
مناسب رشتہ ملنے کا فضول عذر
بعض لوگ یہ عذر کرتے ہیں کہ کہیں سے موقع کا رشتہ ہی نہیں آتا توکیا کسی کے ہاتھ پکڑا دیں۔ یہ عذر اگر واقعی ہوتا تو صحیح تھا۔ یعنی سچ مچ اگر موقع کا رشتہ نہ آتا تو واقعی یہ شخص معذور تھا۔ لیکن خود اس میں کلام ہے کہ جو رشتے آتے ہیں کیا وہ سب ہی بے موقع ہیں۔ بات یہ ہے کہ بے موقع کا مفہوم خود انہوں نے اپنے ذہن میں تصنیف کر رکھا ہے جس کے اجزاء یہ ہیں۔
حسب نسب میں حضرات حسنین wجیسا ہو۔
 اور اخلاق میں جنید جیسا ہو۔
"اور علم میں اگر وہ دینی علم ہے تو ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے برابر ہو‘ اگر دنیوی علم ہے تو بو علی سینا کا مثل ہو۔
 حسن میں یوسف علیہ السلام کا ثانی ہو۔
 اور ثروت و ریاست میں قارون یا فرعون کے ہم پلہ ہو۔
غلو ہر امر میں مذموم ہے۔ ایک ہی شخص میں تمام صفات کا مجتمع ہونا شاذو نادر ہے۔ جن صفات کو جس درجہ میں تم دوسروں میں ڈھونڈتے ہو تم کو جس شخص نے لڑکی دی تھی‘ جس کی بدولت آج اپنی لڑکی کے باپ بن کر یہ جولانیاں دکھا رہے ہو‘ کیا اس شخص نے تمہارے لئے ایسی ہی تفتیش و تحقیق کی تھی۔ اگر وہ ایسا کرتا تو تم کو عورت میسر نہ ہوتی۔ اس نے ایسا نہیں کیا۔ تو جب اس نے ایسا نہ کیا تو تم نے یا تمہارے باپ نے دوسرے مسلمان بھائی کی بدخواہی کیوں کی؟ کہ باوجود تمہارے اندر اوصاف کے پورے طور سے مجتمع نہ ہونے کے اس کی لڑکی پر نکاح کے ذریعے قبضہ کر لیا ’’جو چیز تم اپنے لئے پسند کرتے ہو وہ دوسروں کے لئے کیوں نہیں پسند کرتے‘‘ اس پر عمل کیوں نہیں کیا۔ دوسرے یہ کہ جب تم اپنی دختر (لڑکی) کے لئے ان صفات کا شوہر تلاش کرتے ہو۔ انصاف کرو کہ تم نے جب اپنے لڑکے کیلئے کسی لڑکی کی درخواست کی تھی یا کرنے کا خیال ہے۔ کیا اپنے صاحب زادہ میں بھی یہ صفات اسی درجہ کی دیکھ لی ہیں یا دیکھنے کا ارادہ ہے۔

تیسرے یہ کہ جس طرح لڑکوں میں بے شمار خوبیاں ڈھونڈی جاتی ہیں اگر دوسرا شخص تمہاری بیٹی میں اس سے دسواں حصہ خوبیاں اور ہنر دیکھنے لگے تو میں یقین کرتا ہوں کہ تمام عمر ایک لڑکی بھی نہ بیاہی جائے گی۔ غرض یہ عذر کہ رشتہ موقع کا (مناسب) نہیں آتا اکثر حالتوں میں بے موقع ہوتا ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۰‘ ۳۱‘ جلد ۲)

پروين شاكر کی بہترین شاعری، اشعار، نظمیں غزليں Ghazails,Nazaims and beautiful urdu poetry by parveen shakir

Parveen Shakir (Urdu: پروین شاکر) (November 24, 1952 – December 26, 1994) was an Urdu poet, teacher and a civil servant of the Government of Pakistan.

Shakir started writing at an early age and published her first volume of poetry, Khushbu (English: Fragrance) (Urdu: خوشبو), to great acclaim, in 1976. She subsequently published other volumes of poetry- all well-received - Sad-barg(English: Marsh Marigold) (Urdu: صد برگ) in 1980, Khud Kalami (English: Soliloquy) (Urdu: خود کلامی) and Inkar (English: Denial) (Urdu: انکار) in 1990, Kaf e Aina (English: The Mirror's Edge) (Urdu: کفِ آئینہ) besides a collection of her newspaper columns, titled Gosha-e-Chashm (English: The Sight Corner) (Urdu: گوشہ چشم), and was awarded one of Pakistan's highest honours, the Pride of Performance for her outstanding contribution to literature. The poetry books are collected in the volume Mah e Tamam (English: Full Moon) (Urdu: ماہِ تمام) with the exception of Kaf e Aina.
شہر آشوب

اپنی بود و باش نہ پُوچھو
ہم سب بے توقیر ہوئے

کون گریباں چاک نہیں ہے
ہم ہوئے تم ہوئے میر ہوئے

سہمی سہمی دیواروں میں
سایوں جیسے رہتے ہیں

اس گھر میں آسیب بسا ہے
عامل کامل کہتے ہیں

دیکھنے والوں نے دیکھا ہے
اک شب جب شب خون پڑا

گلیوں میں بارود کی بُو تھی
کلیوں پر سب خون پڑا

اب کے غیر نہیں تھا کوئی
گھر والے دشمن نکلے

جن کو برسوں دودھ پلایا
ان ناگوں کے پھن نکلے

رکھوالوں کی نیت بدلی
گھر کے مالک بن بیٹھے

جو غاصب تھے محسن کُش تھے
صوفی سالک بن بیٹھے

جو آواز جہاں سے اُٹھی
اس پر تیر تبر برسے

ایسے ہونٹ سلے لوگوں کے
سرگوشی کو بھی ترسے

گلی گلی میں بندی خانے
چوک چوک میں مقتل ہیں

جلادوں سے بھی بڑھ چڑھ کر
منصف وحشی پاگل ہیں

کتنے بے گنہوں کے گلے پر
روز کمندیں پڑتی ہیں

بُوڑھے بچے گھروں سے غائب
بیبیاں جیل میں سڑتی ہیں

اس کے ناخن کھینچ لئے ہیں
اس کے بدن کو داغ دیا

گھر گھر قبریں در در لاشیں
بجھا ہر ایک چراغ دیا

ماؤں کے ہونٹوں پر ہیں نوحے
اور بہنیں کُرلاتی ہیں

رات کی تاریکی میں ہوائیں
کیسے سندیسے لاتی ہیں

قاتل اور درباری اس کے
اپنی ہٹ پر قائم ہیں

ہم سب چور لُٹیرے ڈاکو
ہم سب کے سب مجرم ہیں

ہمیں میں کوئی صبح سویرے
کھیت میں مُردہ پایا گیا

ہمیں سا دہشت گرد تھا کوئی
چھُپ کے جسے دفنایا گیا

سارا شہر ہے مُردہ خانہ
کون اس بھید کو جانے گا

ہم سارے لا وارث لاشیں
کون ہمیں پہچانے گا

پروین شاکر


شکست

بارہا مجھ سے کہا دل نے کہ اے شعبدہ گر
تو کہ الفاظ سے اصنام گری کرتا ہے

کبھی اس حسنِ دل آرا کی بھی تصویر بنا
جو تری سوچ کے خاکوں میں لہو بھرتا ہے

بارہا دل نے یہ آواز سنی اور چاہا
مان لوں مجھ سے جو وجدان میرا کہتا ہے

لیکن اس عجز سے ہارا میرے فن کا جادو
چاند کو چاند سے بڑھ کر کوئی کیا کہتا ہے

پروین شاکر


شرط


ترا کہنا ہے
’’مجھ کو خالقِ کون و مکاں نے

کِتنی ڈھیروں نعمتیں دی ہیں
مری آنکھوں میں گہری شام کا دامن کشاں جادو

مری باتوں میں اُجلے موسموں کی گُل فشاں خوشبو
مرے لہجے کی نرمی موجۂ گل نے تراشی ہے

مرے الفاظ پر قوسِ قزح کی رنگ پاشی ہے
مرے ہونٹوں میں ڈیزی کے گلابی پُھولوں کی رنگت

مرے رُخسار پر گلنار شاموں کی جواں حِدّت
مرے ہاتھوں میں پنکھڑیوں کی شبنم لمس نرمی ہے

مرے بالوں میں برساتوں کی راتیں اپنا رستہ بُھول جاتی ہیں
میں جب دھیمے سُروں میں گیت گاتی ہوں

تو ساحل کی ہوائیں
اَدھ کھلے ہونٹوں میں ،پیاسے گیت لے کر

سایہ گُل میں سمٹ کر بیٹھ جاتی ہیں
مرا فن سوچ کو تصویر دیتا ہے

میں حرفوں کو نیا چہرہ
تو چہروں کو حروفِ نوکا رشتہ نذر کرتی ہوں
زباں تخلیق کرتی ہوں ۔‘‘
ترا کہنا مجھے تسلیم ہے
میں مانتی ہوں

اُس نے میری ذات کو بے حد نوازا ہے
خدائے برگ و گل کے سامنے

میں بھی دُعا میں ہوں ،سراپا شکر ہوں
اُس نے مجھے اِتنا بہت کُچھ دے دیا، لیکن
تجھے دے دے تو میں جانوں

پروین شاکر

سمندر کی بیٹی

وسعتوں سے سدا اُس کا ناتا رہا تھا
کُھلے آسمانوں
کُھلے پانیوں

اور کُھلے بازؤوں سے ہمیشہ محبت رہی تھی
ہَوا،آگ،پانی،کرن اور خوشبو

وہ سارے عناصر جو پھیلیں تو ہر دو جہاں اپنی بانہوں میں لے لیں
سد ا اُس کے ساتھی رہے تھے

وہ جنگل کی اَلھڑ ہوا کی طرح راستوں کے تعین سے آزاد تھی
وہ تو تخلیقِ فطرت تھی

پر خُوبصورت سے شوکیس میں قید کر دی گئی تھی
قفس رنگ ماحول کے حبس میں سانس روکے ہُوئے تھی

کہ اِک دم جو تازہ ہَوا کی طرح
اِک نویدِ سفر آئی۔تو

ایک لمحے کو آزاد ہونے کی وحشی تمنا میں ۔وہ
ایک بچے کی صُورت مچلنے لگی

شہر سے دُور
ماں کی محبت کی مانند

بے لوث،بے انتہا مہرباں دوست اُس کے لیے منتظر تھا
نرم موجیں کُھلے بازؤوں اس کی جانب بڑھیں

اور وہ بھی ہوا کی طرح بھاگتی ہی گئی
اور پھر چند لمحوں میں دُنیا نے دیکھا
سمندر کی بیٹی سمندر کی بانہوں میں سمٹی ہُوئی تھی

پروین شاکر

سُکھ کے موسم کا دُکھ

آنے والی رُتوں کے آنچل میں
کوئی ساعت سعید کیا ہو گی

رات کے وقت رنگ کیا پہنوں
روشنی کی کلید کیا ہو گی

جبکہ بادل کی اوٹ لازم ہو
جانتی ہوں ،کہ دید کیا ہو گی

زردموسم کی خشک ٹہنی سے
کونپلوں کی اُمید کیا ہو گی

چاند کے پاس بھی سُنانے کو
اب کے کوئی نوید کیا ہو گی

گُل نہ ہو گا تو جشنِ خوشبو کیا
تم نہ ہو گے تو عید کیا ہو گی

پروین شاکر

سفر

بارش کا اِکقطرہ آکر
میری پلک سے اُلجھا
اور آنکھوں میں ڈُوب گیا

پروین شاکر


سرشاری

ہاں ، یہ موسم تو وہ ہے
کہ جس میں نظر چُپ رہے

اور بدن بات کرتا رہے
اُس کے ہاتھوں کے شبنم پیالوں میں

چہرہ میرا
پھول کی طرح ہلکورے لیتا رہے
پنکھڑی پنکھڑی

اُس کے بوسوں کی بارش میں
پیہم نِکھرتی رہے

زندگی اس جنوں خیز بارش کے شانوں پر سر کو رکھے
رقص کرتی رہے

پروین شاکر

سرِ شاخِ گُل

وہ سایہ دار شجر
جو مجھ سے دُور ، بہت دُور ہے، مگر اُس کی

لطیف چھاؤں
سجل، نرم چاندنی کی طرح
مرے وجود،مری شخصیت پہ چھائی ہے

وہ ماں کی بانہوں کی مانند مہرباں شاخیں
جو ہر عذاب میں مُجھ کو سمیٹ لیتی ہیں

وہ ایک مشفقِ دیرینہ کی دُعا کی طرح
شریر جھونکوں سے پتوں کی نرم سرگوشی

کلام کرنے کا لہجہ مُجھے سکھاتی ہے
وہ دوستوں کی حسیں مُسکراہٹوں کی طرح

شفق عذار،دھنک پیرہن شگوفے،جو
مُجھے زمیں سے محبت کا درس دیتے ہیں

اُداسیوں کی کسی جانگذار ساعت میں
میں اُس کی شاخ پہ سر رکھ کے جب بھی روئی ہوں

تو میری پلکوں نے محسوس کر لیا فوراً
بہت ہی نرم سی اِک پنکھڑی کا شیریں لمس

(نِمی تھی آنکھ میں لیکن مَیں مُسکرائی ہوں )

کڑی دھوپ ہے
تو پھر برگ برگ ہے شبنم

تپاں ہوں لہجے
تو پھر پُھول پُھول ہے ریشم

ہرے ہوں زخم
تو سب کونپلوں کا رَس مرہم!
وہ ایک خوشبو

جو میرے وجود کے اندر
صداقتوں کی طرح زینہ زینہ اُتری ہے

کرن کرن مری سوچوں میں جگمگاتی ہے
مُجھے قبول،کہ وجداں نہیں یہ چاند مرا یہ روشنی مجھے ادراک دے رہی ہے
مگر

وہ ایک جھونکا
جو اُس شہرِ گُل سے آیا تھا

اَب اُس کے ساتھ بہت دُور جاچکی ہُوں میں
میں ایک ننھی سی بچی ہوں ،اور خموشی سے

بس اُس کی اُنگلیاں تھامے،اور آنکھیں بند کیے
جہاں جہاں لیے جاتا ہے،جا رہی ہوں میں

وہ سایہ دار شجر
جو دن میں میرے لیے ماں کا نرم آنچل ہے
وہ رات میں ،مرے آنگن پہ ٹھہرنے والا

شفیق ،نرم زباں ،مہرباں بادل ہے
مرے دریچوں میں جب چاندنی نہیں آتی

جو بے چراغ کوئی شب اُترنے لگتی ہے
تو میری آنکھیں کرن کے شجر کو سوچتی ہیں

دبیز پردے نگاہوں سے ہٹنے لگتے ہیں
ہزار چاند ،سرِشاخ گُل اُبھرتے ہیں

پروین شاکر


سالگرہ

یہی وہ دن تھا
جب آج سے چار سال پہلے

اسی روش پر،بنفشی بیلوں کے نرم سائے میں ہم ملے تھے
وہ لمحہ جبکہ ہمارے جسموں کو اپنے ہونے کا

حیرت آمیز،راحت افزا،نشاطِ اثبات مل سکا تھا
ہماری رُوحوں نے اپنا اپنا ،نیا سنہری جنم لیا تھا
وہ ایک لمحہ

ہماری روحوں کو اپنے دستِ جمال سے چُھو رہا ہے اب تک نظر کو شاداب کر رہا ہے
بدن کو مہتاب کر رہا ہے
ہم اس کے مقروض ہو چکے ہیں

سو آؤ اب اس عظیم لمحے کے نام کوئی دُعا کریں ہم
اُٹھائیں ہاتھ

اور محبتوں کی تمام تر شدتوں سے چاہیں
کہ جب بھی چھبیس جون کا آفتاب نکلے
تو ہم اُسے ایک ساتھ دیکھیں

پروین شاکر

ساتھ

کتنی دیر تک
املتاس کے پیڑ کے نیچے

بیٹھ کے ہم نے باتیں کیں
کچھ یاد نہیں

بس اتنا اندازہ ہے
چاند ہماری پشت سے ہو کر
آنکھوں تک آ پہنچا

پروین شاکر

زود پشیماں

گہری بھوری آنکھوں والا اک شہزادہ
دور دیس سے

چمکیلے مشکی گھوڑے پر ہوا سے باتیں کرتا
جَگر جَگر کرتی تلوار سے جنگل کاٹتا

دروازے سے لپٹی بیلیں پرے ہٹاتا
جنگل کی بانہوں میں جکڑے محل کے ہاتھ چھڑاتا

جب اندر آیا تو دیکھا
شہزادی کے جسم کی ساری سوئیاں زنگ آلودہ تھیں
رستہ دیکھنے والی آنکھیں سارے شکوے بھول چکی تھیں

پروین شاکر


زمیں پہ جب کسی نئے وجُود نے جنم لیا


زمیں پہ جب کسی نئے وجود نے جنم لیا
یقین ا گیا

خدا ابھی بشر سے بدگماں نہیں
مگر نئی کلی کا رنگ دیکھ کر

یہ واہمہ بھی جاگ اُٹھا
خدا بہار سے خفا ہے کیا؟

خدا خفا ہو یا نہ ہو
ہَوا ضرور بدگمان ہے

یہ زرد رُو،دریدہ جاں
یہ پور پور استخواں

اماوسوں کی رات میں نہ لوریاں ،نہ پالنا
خزاں کے ہاتھ بچ سکیں نہ شوخیاں نہ بچپنا

نہ ان کا ذہن آگہی کے لمس کا شریک ہے
نہ ان کی آنکھ روشنی کے ذائقے سے آشنا

ضِدوں کا وقت اور خود کو روکنا
شرارتوں کی عُمر اور سوچنا

یہ سراُٹھائیں کیا،انھیں کسی پہ مان ہی نہیں
کسی کا پیار ان کے حوصلوں کی جان ہی نہیں

ہَوائیں خوشبوؤں کے تحفے دلدلوں کے پار لے گئیں
گھٹائیں بارشوں کے سب سندیس ندیوں کو دے گئیں

غزال اب بھی تشنہ کام ہی رہے
ہَوا سے صرف نامہ و پیام ہی رہے

وہی ہے تشنگی،وہی رُتوں کی کم نگاہیاں
وہی اکیلا پن،وہی سمے کی کج ادائیاں

ہَوا میں طائرانِ آہنی کا وصل(اگرچہ)خُوب ہے
(خلا سے لے کر چاند تک زمیں کہاں غروب ہے؟)

مگر زمیں کے اپنے چاند،آج بھی گہن میں ہیں
جبیں کے داغ کیا دُھلیں ،سیاہیاں کرن میں ہیں

صبا نفس حیات کا جمال بے نمو رہا!
ہوا گزیدہ پُھول کا لباس بے رفو رہا

ہمکتے کِھلکھلاتے بچے اب خیال و خواب ہو گئے
ہمارے اگلے

اپنی بے بضاعتی میں کیا عذاب گئے
یہ شب نصیب

جن کو بُھوک نے جنم دیا ہے
تشنگی نے دیکھ بھال کی

یہ کھوکھلی جڑیں
نئی رُتوں میں شاخسارِجاں کو

کیسی کونپلیں عطا کریں گی؟
(کرسکیں گی؟۔۔یہ بھی سوچنے کی بات ہے)

شدید موسموں پہ پلنے والے پیڑ
کتنے اُونچے جائیں گے؟

یہ بے ثمر درخت
اپنی چھاؤں کتنی دُور لائیں گے؟

جڑوں کی بانجھ کھوکھ میں نہ رنگ ہے ،نہ رُوپ ہے
نظر کی آخری حدوں تلک

فضا میں صرف دُھوپ ہے!
نوادرات ،سیم و زر،گئے زمانوں کی کہانیاں بھی
محترم ہیں

ان کو جمع کرنا نیک کام ہے
مگر یہ بچے زندگی ہیں

میوزیم کے افسران زندگی جمع کریں
اِسے پناہ دیں
اسے نمود دیں
اسے غرور دیں

یہ بے اماں ۔۔یہ بے مکاں
یہ کم لباس، کم زباں

انھیں بھی راستوں میں نرم چھاؤں کی نوید ہو
ہرے بھرے لباس میں کبھی تو ان کی عید ہو

پروین شاکر


روزنا جرمن نژاد

روزنا جرمن نژاد
اس کے ہونٹوں میں حرارت
جسم میں طوفاں

برہنہ پنڈلیوں میں آگ
نیت میں فساد
رنگ و نسل و قامت و قد

سرزمین و دین کے سب تفرقوں سے بے نیاز
ہر کسی سے بے تکلف، ایک حد تک دلنواز

وہ سبھی کی ہم پیالہ، ہم نفس
عمر شاید بیس سے اوپر برس یا دو برس

روزنا جرمن نژاد
اور دیکھنے والوں میں سب

اس کی آسودہ نگاہی، بے محابا میگساری کے سبب
پیکر تسلیم و سر تا پا طلب

ان میں ہر اک کی متاع کل
بہائے التفات نیم شب

روزنا جرمن نژاد
اور اس کا دل۔ ۔ ۔ زخموں سے چُور

اپنے ہمدردوں سے ہمسایوں سے دور
گھرکی دیواریں نہ دیواروں کے سایوں کا سرور
جنگ کے آتش کدے کا رزق کب سے بن چکا

ہر آہنی بازو کا خوں
ہر چاند سے چہرے کا نور
خلوتیں خاموش و ویراں

اور دہلیز پر اک مضطرب مرمر کا بت

ایستا وہ ہے بچشم ناصبور
کون ہے اپنوں میں باقی
تو سن راہ طلب کا شہسوار

ہر دریچے کا مقدر، انتظار
اجنبی مہمان کی دستک خواب
شاید خواب کی تعبیر بھی

چند لمحوں کی رفاقت جاوداں بھی
حسرت تعمیر بھی
الوداعی شام، آنسو، عہد و پیماں
مضطرب صیاد بھی، نخچیر بھی

کون کر سکتا ہے ورنہ ہجر کے کالے سمندر کو عبور
اجنبی مہماں کا اک حرف فوار
نومید چاہت کا غرور

روزنا اب اجنبی کے ملک میں خود اجنبی
پھر بھی چہرے پر اداسی ہے نہ آنکھوں میں تھکن

اجنبی کا ملک جس میں چار سو
تاریکیاں ہی خیمہ زن

سب کے سایوں سے بدن
روزنا مرمر کا بت
اور اس کے گرد
ناچتے سائے بہت

سب کے ہونٹوں پر وہی حرف وفا
ایک ہی سب کی صدا
وہ سبھی کی ہم پیالہ، ہم نفس
عمر شاید بیس سے اوپر برس یا دو برس
اس کی آنکھوں میں تجسس اور بس

پروین شاکر

رقص

آئینہ سے فرش پر
ٹوٹے بدن کا عکس،

آدھے چاند کی صورت لرزتا ہے
ہوا کے وائلن کی نرم موسیقی

خنک تاریکیوں میں
چاہنے والوں کی سرگوشی کی صورت بہہ رہی ہے

اور ہجومِ ناشناساں سے پرے
نسبتاً کم بولتی تنہائی میں

اجنبی ساتھی نے ، میرے دل کی ویرانی کا ماتھا چُوم کر
مجھ کو یوں تھاما ہُوا ہے

جیسے میرے سارے دُکھ اب اُس کے شانوں کے لیے ہیں
دونوں آنکھیں بند کر کے

میں نے بھی اِن بازؤوں پر تھک کے سریوں رکھ دیا ہے
جیسے غربت میں اچانک چھاؤں پاکر راہ گم گشتہ مسافر پیڑ سے سر ٹیک دے

خواب صورت روشنی
اور ساز کی دلدار لے
اُس کی سانسوں سے گُزر کر

میرے خوں کی گردشوں میں سبز تارے بو رہی ہے
رات کی آنکھوں کے ڈورے بھی گُلابی ہو رہے ہیں

اُس کے سینے سے لگی
میں کنول کے پُھول کی وارفتگی سے

سر خوشی کی جھیل پر آہستہ آہستہ قدم یوں رکھ رہی ہوں
جیسے میرے پاؤں کچّی نیندوں میں ہوں اور ذرا بھاری قدم رکھے تو پانی ٹوٹ جائے گا

شکستہ روح پر سے غم کے سارے پیرہن
ایک ایک کر کے اُترتے جا رہے ہیں

لمحہ لمحہ
میں زمیں سے دُور ہوتی جا رہی ہوں
اب ہَوا میں پاؤں ہیں
اب بادلوں پر

اب ستاروں کے قریب
اب ستاروں سے بھی اُوپر
اور اُوپر…۔۔اور اُوپر…۔۔اور


پروین شاکر

Tags

8Th October 2005 (1) A Famous Urdu Poetess Saghar Siddiqui (1) A Beautiful Complete list of "Kulyat-e-Saghar" (1) A Beautiful List Of Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (1) Aaj rothay hova sajan ko bohat yad kia (1) Aalam Ki Yorash Main Bhi Khur sand Rahay Hain (1) AASIA MIRZA NOVEL LIST (1) Aasia Razaqi Novels List (1) Aawargi Bar-Rang e Tamasha Buri Nahi (1) Ab Kia Batain Umar e Wafa Kun Kharab Ki (1) Ab Kia Bataun Main Tarey Milney Say Kia Mila (1) Ab Tu Sheharon Sey Khabar Aati Hai Dewanoon (1) Abdul Hameed Adam (1) Abdul Hameed Adam A Famous Urdu Poetess (1) Afghan (1) Afsar Siddiqui Amrohi (1) Afsar Siddiqui Amrohi A Famous Urdu Poetess (1) Agar Cha Hum Ja Rahain Hain Mahfal Say Nala e Dil Fugar Ban k (1) Ahmad nadeem qasmi (78) Ahmad nadeem qasmi a Famous Urdu Poetess (2) Ahmed Fawad (1) Ahmed Fawad A Famous Urdu Poetess (1) Aik Darkahwast (1) Aik Naghma Aik Ghucha Aik Tara Aik Jaam (1) Aik Nazam (2) Aik Nazriya Ka Noha (1) Aik Wada Hai Kisi Ka Jo Wafa Hota Nahi (1) Ajaz Siddiqui (1) Ajaz Siddiqui A Famous Urdu Poetess (1) Akhtar Ansari akbrabadi (1) Akhtar Ansari akbrabadi A Famous Urdu Poetess (1) Aktr ulayman (1) Aktr ulayman A Famous Urdu Poetess (1) Alama semab akbar abadi (2) Alama semab akbar abadi A Famous Urdu Poetess (2) Alamat e Qayamat (1) Ali Sardar Jafri (1) Ali Sardar Jafri a Famous Urdu Poetess (1) Allama Muhammad Iqbal A Famous Urdu Poetess (1) Allama Semab Akbar Abadi (33) Amir menai (1) Amir menai A Famous Urdu Poetess (1) Andaleeb shadani (1) Andaleeb shadani A Famous Urdu Poetess (1) Andaz Hou Bahu Tari Awaz e Pa Ka Tha (1) Anjamanain Ujar Gayi Uth Gaye Ihal-e Anjman (1) ANP (1) Ap Hi Apna Tamasha Hun (1) Apney Mahool Sey Bhi Qais Key Rishrey Kia Kia (1) Arsh Mlsyany (1) Arsh Mlsyany A Famous Urdu Poetess (1) Ashak e Rawaa Nahi Hain Muhabbat K Phool Hain (1) Ay Dil e Beqarar Chup Ho Ja (1) Ay Husan Lala Fam Zara Aankh Tu Mila (1) Aysi Tajalliyan Hain Kahan Aftab Main (1) Azadiyoon K Nam Pa Ruswaiyan Mileen (1) Ban Gaye Ashak Jafa Ki Tasveer (1) Baqader e Shauq Iqrar e Wafa Kia? (1) Bari Manoos Ley Main Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Bari Manoos Ly Mai Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Barish (17) Beautiful Hilal-e-Eid Poetries (1) BEAUTIFUL POETRY LIST " by Ahmad Nadeem Qasmi (1) Beautiful Urdu Poetries By Allama Semab Akbar Abadi (2) Beautiful Urdu Poetry by Ahmad Nadeem Qasmi (76) Beautiful Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (31) Beautiful Urdu Poetry By Saghar Siddiqui (20) beautifull urdu poetry by parveen shakir (4) Bhala Kia Parh Lia Hai Hathoon KI Lakeeroon Main (1) Bhanwar Aanay Ko Hai Ay Ahale Ahle Kashti Na Khuda Chun Lain (1) Bharam Ghazal Ka Jis Tarha Ram Key Sath Raha (1) bhla Kisi Ka Sitaroon Pa Kia Ijaro Chaley (1) Bigar Key Mujh Sey Woh Marey Liye Udas Bhi Hai (1) Bigra Jo Naqsh e Zeest Bana Shahkar e Zeest (1) Bolney Do (1) Books (1) But Kisi Ka Khuda Nahi Hota (1) Buzurgoon Ki Duain Mil Rahi Hain (1) Chamak Jugnoo Ki Baraq e Be-Amaan Maloom Hoti Hai (1) Chand (1) Complete List of Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Dasht e wafa sey (1) Depression (1) Dr. Ahmad Nadim Rafi (1) Dua (1) Ek Muhabbat Key Ewaz Araz o Sama Dey Dunga (1) Fareeb-e-Nazar (1) Fasley Key Maine Ka Kun Fareeb Khatey Ho (1) Fikr (1) Gahraiyaan (1) Ghafwaan e Shabaab (1) Ghazals (114) Ghum Mujhey Hasrat Mujhey Wahshat Mujhey Sawda Mujhey (1) Gilgit Baltistan (1) Goonj (1) Halal o Haram (1) Haram Aur Deer K Katbey Woh Daikhey Jisey Fursatt Hai (1) Harjai (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood Ki Siyasi zindgi (1) History (1) Homosexuality (1) Hujoom e Fikr o Nazar Sey Damagh Jaltey Hain (1) Hum Andheron Sey Bach Kar Chaltey Hain (1) Hum Apney Quwat e Takhleeq Ko Uksaney Aye Hain (1) Hum Gilgit Baltistan K Hain (1) Hum Siyasat Sey Muhabbat Ka Chalan Mangtey Hain (1) Humain Tu Yun Bhi Na Jalway Taray Nazar Aaye (1) Iftkhar bukhari (1) Ihtyatan Faqar Ka Har Marhala Kat'ta Raha (1) Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Imran Series (1) Insan (1) Is Darja Ishq Mojab e Ruswai Ban Gaya (1) Ishq Ya Hawas (1) Janey Ya Muhabbat Kia Shey Hai Tarpa Bhi Gai Tapka Bhi Gai (1) Jannat Jo Mile lake Maikhaane Main Rakh Dena (1) JI (1) Jo Tha Bartawo Dunya Ka Wahi Us Nay Kia Mujh Say (1) Jo Zooq e Ishq Dunya Main Na Himmat Aazma Hota (1) Jog (1) Jub Tara Hukam Mila Tark e Muhabbat Kardi (1) JUI (1) K Jatay Ho Khafa Ho Kar (1) Khamoshi Bhi Naz say khali nahi (1) Kharab Hoti Na Yun Khak e Shama o Parwana (1) Khawab (1) Khuda Say Hashar-e-Main Kafir Tari Faryad Kia Kartey (1) Khush Raho (1) kia hoti hai Muhabbat (1) Kia Janay Mai Jana Hai (1) Kis ko Qatil Main Kahoon Kis ko Maseeha Samjhoon (1) Kisy Maloom Tha Us Shay Ki Tujh Mai Bhi Kami Hogi (1) Kitney Khursheed Bayak Nikal Aatey Hain (1) Kon Kahta Hai K Moot Aai Tu Mar jaunga (1) Kub Sey Gosh Bar Awaz Hun Pukaro Bhi (1) Kuch Hath Utha Kay Mang Na Hath Utha k Daikh (1) Lafzoon k Paristar Khabar Hi Tujhey Kia Hai (1) Latedad (1) Lekin Ya Sun Rakho (1) Maa Jee Ap Nay Dil Saaf Karna Kis Say Sikha (1) Main Dewana Hun Marey Pas Mahshar Main Khara Rahna (1) Main Dostoon Sey Thaka Dushmanoon Main Ja Betha (1) Major Political Parties in Pakistan (1) Majrooh (1) Manajaat (1) Manfiyat Ka Manshoor (1) Mare Sher (1) Maron Tu Main Kisi Chahrey MAi Rang Bhar Jaunga (1) Masoom Insaan Key Lashey Pa Fatah Key Parcham Lahraye (1) Masturbation and treatment of it (1) Mazameen (5) Mian Supurd e Faramoshi Hun Tu Mahw e Khudi (1) Mohsain naqvi (1) MQM (1) Mujh Say Milney K Woh Karta Tha Bahaney Kitney (1) Mujhay Fikar o Sir e Wafa Hai Hunooz (1) Naat-e-Pak (1) Naats (1) Nama Gaya Koi Na Koi Nama Bar Gaya (1) Nina adil (1) No Umeedi Ki Dhund Main Ghaltiyaan jugnu Ahsasat Key Hain (1) Novel Books (3) Novels (3) Novels By Aasia Mirza (1) Pabandi (1) Pakistan (1) Paristar e Muhabbat Ki Muhabbat Hi Shariat Hai (1) Parties (1) Parveen shakir (5) Pas Mulaqat Rahay (1) PAT (1) Pathan (1) Patjhar Ki Tanhai (1) Phool Chahiya They Magar Hath Main Aaye Pathar (1) Player's (1) PML(N) (1) Poems (16) Poetry (148) Poetry Yun Utha Karti Hai Sawan Ki Gatha (1) poets (15) PPP (1) PSP (1) PTI (1) Qitaat (1) Rahain Gay Chal K Kaheen Aur Agar Yahan Na Rahay (1) Rahey Ga Mubtala e Kashmakash Insan Yahaan Kub Tak (1) Rasam-o-Riwaj (1) Ravi Ki Lahroon Pa Rawaan Hain Qashain Chan Sitaroon Ki (1) Ret Sey But Na Bana Ay Marey Achey Fankar (1) Rim Jhim (1) Roz Aik Naya Soraj Hai Tari Ataoon Main (1) Saans Lena Bhi Saza Lagta Hai (1) Sabaq Aamooz (1) Saghar Siddiqui (21) Sarwat Hussain (1) Sauod Usmani (1) Shab-e-Ghum Ay Mare Allah Basar Bhi Hogi (1) Shabnam Kay Charagh (1) Shadi (1) Shadi Kis Umar Main Honi Chahiye (1) Shahid Khan Afridi (1) Shayad Jagah Naseeb Ho Us Gul K Har Main (1) Shola-e-Gul Sey (1) Short Urdu Stories (1) Sir Dr. Muhammad Iqbal (2) Songs (1) Soni Soni Galiyan Hain Ujri Ujri Chopalain (1) Sports (1) stories (1) Tahreerain (2) Tare Qadmoon Pa Sar Hoga QaJa Sar Par Khari Hogi (1) Tari Guftar Main Tu Piyar Key Tevar Kum They (1) Tasweer Zahan Main Nahi Tarey Jaal Ki (1) Toot jatey Hain Sub Aaina MArey (1) Tu Jo Badla Tu Zamana Hi Badal Jaey Ga (1) Tum Maray Pas Raho (1) Tuor Sey Koi Alaqa Hai Na Rabat Sey (1) Uchal jam K Taskher E Kainat Karian (1) Urdu Famous Novels By Aasia Razaqi (1) Urdu Novels (2) Urdu Poetry By Sir Dr. Muhammad Iqbal (1) URDU PROVERBS (1) Usama Ameer (1) Usay Apnay Kal Hi ki Fikr Thi Wo Jo Mera Waqif-e-Hal Tha (1) videos (1) Waqat (1) Who Is Shahid Khan Afridi (1) Woh aik Umar Sey Masroof e Ibadaat Main They (1) Woh Koi Aur Na Tha Chand Khushak e Pattey They (1) Ya Raat (1) Yad-e-mazi (1) Yakis Raja Ka Ewan Hai Malbey Key Anbaroon Main (1) Zaban Bandi Say Khush Ho (1) Zina (2)

Translate