Monday, 17 July 2017

پروين شاكر کی بہترین شاعری، اشعار، نظمیں غزليں Ghazails,Nazaims and beautiful urdu poetry by parveen shakir

  Parveen Shakir (Urdu: پروین شاکر) (November 24, 1952 – December 26, 1994) was an Urdu poet, teacher and a civil servant of the Government of Pakistan.


Shakir started writing at an early age and published her first volume of poetry, Khushbu (English: Fragrance) (Urdu: خوشبو), to great acclaim, in 1976. She subsequently published other volumes of poetry- all well-received - Sad-barg(English: Marsh Marigold) (Urdu: صد برگ) in 1980, Khud Kalami (English: Soliloquy) (Urdu: خود کلامی) and Inkar (English: Denial) (Urdu: انکار) in 1990, Kaf e Aina (English: The Mirror's Edge) (Urdu: کفِ آئینہ) besides a collection of her newspaper columns, titled Gosha-e-Chashm (English: The Sight Corner) (Urdu: گوشہ چشم), and was awarded one of Pakistan's highest honours, the Pride of Performance for her outstanding contribution to literature. The poetry books are collected in the volume Mah e Tamam (English: Full Moon) (Urdu: ماہِ تمام) with the exception of Kaf e Aina.
محاصرہ

مرے غنیم نے مجھکو پیام بھیجا ہے
کہ حلقہ زن ہیں میرے گرد لشکری اُسکے

فصیل شہر کے ہر برج، ہر منارے پر
کماں بدست ستادہ ہیں عسکری اُسکے

وہ برقِ لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش
وجودِ خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی

بچھا دیا گیا بارود اسکے پانی میں
وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی

سبھی دریدہ دہن اب بدن دریدہ ہوئے
سپردِ دار و رسن سارے سر کشیدہ ہوئے

تمام صوفی و سالک، سبھی شیوخ و امام
امیدِ لطف پہ ایوانِ کج کلاہ میں ہیں

معززینِ عدالت حلف اٹھانے کو
مثال سائلِ مبرم نشستہ راہ میں ہیں

تم اہلِ حرف کے پندار کے ثنا گر تھے
وہ آسمانِ ہنر کے نجوم سامنے ہیں

بس اس قدر تھا کہ دربار سے بلاوا تھا
گداگرانِ سخن کے ہجوم سامنے ہیں

قلندرانِ وفا کی اساس تو دیکھو
تمھارے ساتھ ہے کون؟‌آس پاس تو دیکھو

تو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہو
تو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو

وگرنہ اب کہ نشانہ کمان داروں کا
بس ایک تم ہو، تو غیرت کو راہ میں رکھ دو

یہ شرط نامہ جو دیکھا، تو ایلچی سے کہا
اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے

کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے
تو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے

تو یہ جواب ہے میرا مرے عدو کے لیے
کہ مجھکو حرصِ کرم ہے نہ خوفِ خمیازہ

اسے ہے سطوتِ شمشیر پہ گھمنڈ بہت
اسے شکوہِ قلم کا نہیں ہے اندازہ

مرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے

مرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے

مرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے

مرا قلم نہیں اس دزدِ نیم شب کا رفیق
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے

مرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے

مرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
جو اپنے چہرے پہ دوہرا نقاب رکھتا ہے

مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے

اسی لیے تو جو لکھا تپاکِ جاں سے لکھا
جبھی تو لوچ کماں کا، زبان تیر کی ہے

میں کٹ گروں یا سلامت رہوں ، یقیں ہے مجھے
کہ یہ حصارِ ستم کوئی تو گرائے گا

تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
مرے قلم کا سفر رائگاں نہ جائے گا

پروین شاکر


لیلۃ الصّک

عجب پُراسرار سی فضا تھی
ہَوا میں لوبان و عود عنبر کی آسمانی مہک رچی ہوئی تھی

سپید، مخروطی،مومی شمعیں
عجیب نا قابلِ بیاں مذہبی تیقن سے جل رہی تھیں

کہ جیسے آبی قباؤں میں کچھ اُداس ،معصوم لڑکیاں
دونوں ہاتھ اٹھائے

دُعا میں مصروف ہوں
اور اُن کی چنبیلی سی اُنگلیوں کی لو تھرتھرا رہی ہو

دریچوں میں ،طاقچوں میں
ننھے چراغ یوں جھلملا رہے تھے

کہ جیسے نو زائیدہ فرشتے
زمین کو دیکھ کر

تعجب سے اپنی پلکیں جھپک رہے ہوں
کتابِ الہام کی تلاوت

سروشِ جبریل کے تصور کی جیسے تجسیم کر رہی تھی
میں ہلکے رنگوں کے اک دوپٹے میں اپنی زیبائشیں چھپائے

ترے بہت ہی قریب،
سر کو جُھکائے بیٹھی تھی

اور تو اپنے سادہ ملبوس میں مرے پاس تھا
مگر ہم ،ایک اور دُنیا میں کھو چکے تھے

زمین کی خواہشیں دھنک پر ہی رہ گئی تھیں
وجود،تتلی کے پَر کی صُورت،لطیف ہو کر

ہَوا میں پرواز کر رہا تھا
ہمیں بزرگوں نے یہ بتایا،کہ آج کی رات

آسمانوں میں زندگی اور موت کے فیصلے بھی انجام پا رہے ہیں
دُعاؤں کی باریابیوں کا یہی سمے ہے

سو ہم نے اپنے دیے جلا کر
حیاتِ تازہ کی آرزو کی

محبتوں کی ہمیشگی کی دُعائیں مانگیں
میں آج اپنے اکیلے گھر میں

ہَوا کے رُخ پر چراغ ہاتھوں میں لے کر بیٹھی
خدا کے اُس فیصلے کا مفہوم سوچتی ہوں

کہ جس کی تکمیل میں یہ دیکھا
بدن تو زندہ ہے میرا اب تک

مگر مری رُوح مر چکی ہے
میں آج جا کر سمجھ سکی ہوں

کہ آج سے ایک سال پہلے
ترا جلایا ہُوا دیا جَلد کیوں بُجھا تھا

پروین شاکر
  
لڑکیاں اُداس ہیں

پھر وہی نرم ہوا
وہی آہستہ سفر موجِ صبا

گھر کے دروازے پہ ننھی سی ہتھیلی رکھے
منتظر ہے

کہ کِسی سمت سے آواز کی خوشبو آئے
سبز بیلوں کے خنک سائے سے کنگن کی کھنک

سُرخ پُھولوں کی سجل چھاؤں سے پائل کی جھنک
کوئی آواز۔۔۔بنامِ موسم!

اور پھر موجِ ہوا،موجۂ خُوشبو کی وہ البیلی سکھی
کچی عمروں کے نئے جذبوں کی سر شاری سے پاگل برکھا

دھانی آنچل میں شفق ریز،سلونا چہرہ
کاسنی چُنری،بدن بھیگا ہوا

پشت پر گیلے ،مگر آگ لگاتے گیسو
بھوری آنکھوں میں دمکتا ہُوا گہرا کجرا

رقص کرتی ہوئی، رِم جھم کے مُدھر تال کے زیرو بم پر
جُھومتی ،نقرئی پازیب بجاتی ہوئی آنگن میں اُتر آئی ہے

تھام کر ہاتھ یہ کہتی ہے
مرے ساتھ چلو

لڑکیاں

شیشوں کے شفاف دریچوں پہ گرائے ہُوئے سب پردوں کو
اپنے کمروں میں اکیلی بیٹھی ہے

کیٹس کے ’’اوڈس‘‘پڑھاکرتی ہیں
کتنا مصروف سکوں چہروں پہ چھایا ہے۔۔مگر

جھانک کے دیکھیں
توآنکھوں کو نظر آئے،کہ ہر مُوئے بدن

گوش برساز ہے
ذہن بیتے ہُوئے موسم کی مہک ڈھونڈتا ہے
آنکھ کھوئے ہُوئے خوابوں کا پتہ چاہتی ہے
دل ،بڑے کرب سے
دروازوں سے ٹکراتے ہوئے نرم رِم جھم کے مُدھر گیت کے اس سُرکو بُلانے کی سعی کرتا ہے
جو گئے لمحوں کی بارش میں کہیں ڈوب گیا

پروین شاکر


گئے جنم کی صدا

وہ ایک لڑکی
کہ جس سے شاید میں ایک پل بھی نہیں ملی ہوں

میں اُس کے چہرے کو جانتی ہوں
کہ اُس کا چہرہ

تُمھاری نظموں ،تُمھارے گیتوں کی چلمنوں سے اُبھر رہا ہے
یقین جانو
مُجھے یہ چہرہ تُمھارے اپنے وُجود سے بھی عزیز تر ہے

کہ اُ س کی آنکھوں میں
چاہتوں کے وہی سمندر چُھپے ہیں

جو میری اپنی آنکھوں میں موجزن ہیں
وہ تم کو اِک دیوتا بنا کر،مِری طرح پُوجتی رہی ہے

اُس ایک لڑکی کا جسم
خُود میرا ہی بدن ہے

وہ ایک لڑکی
جو میرے اپنے گئے جنم کی مَدھُر صدا ہے

پروین شاکر

گوری کرت سنگھار

بال بال موتی چمکائے
روم روم مہکار

مانگ سیندور کی سندرتا سے
چمکے چندن وار

جوڑے میں جوہی کی بینی
بانہہ میں ہار سنگھار

کان میں جگ مگ بالی پتّہ
گلے میں جگنو ، ہار

صندل ایسی پیشانی پر
بندیا لائی بہار

سبز کٹارا سی آنکھوں میں
کجرے کی دو دھار

گالوں کی سُرخی میں جھلکے
ہر دے کا اقرار

ہونٹ پہ کچھ پُھولوں کی لالی
کُچھ ساجن کے کار

کَساہوا کیسری شلوکا
چُنری دھاری دار

ہاتھوں کی اِک اِک چُوڑی میں
موہن کی جھنکار

سہج چلے ، پھر بھی پائل میں
بولے پی کا پیار

اپنا آپ درپن میں دیکھے
اور شرمائے نار

نار کے رُوپ کو انگ لگائے
دھڑک رہا سنسار

پروین شاکر






کنگن بیلے کا

اُس نے میرے ہاتھ میں باندھا
اُجلا کنگن بیلے کا

پہلے پیار سے تھامی کلائی
بعد اُس کے ہولے ہولے پہنایا

گہنا پُھولوں کا
پھر جُھک کر ہاتھ کوچُوم لیا

پُھول تو آخر پُھول ہی تھے
مُرجھا ہی گئے

لیکن میری راتیں ان کی خوشبو سے اب تک روشن ہیں
بانہوں پر وہ لمس ابھی تک تازہ ہے

(اخِ صنوبر پر اِک چاند دِمکتا ہے)

پُھول کا کنگن
پیار کا بندھن
اَب تک میری یاد کے ہاتھ سے لپٹاہُوا ہے

پروین شاکر

کن رس

یہ جھکی جھکی آنکھیں
یہ رُکا رُکا لہجہ

لب پہ بار بار آ کے
ٹوٹتا ہُوا فقرہ

گرد میں اٹی پلکیں
دُھوپ سے تپا چہرہ

سر جُھکائے آیا ہے
ایک عمر کا بُھولا

دل ہزار کہتا ہے
ہاتھ تھام لُوں اس کا

چُوم لُوں یہ پیشانی
لَوٹنے نہ دُوں تنہا

کوئی دل سے کہتا ہے
سارے حرف جُھوٹے ہیں

اعتبار مت کرنا
اعتبار مت کرنا

پروین شاکر


کرنوں کے قدم

خوش پوش مسافروں کے آگے
ننّھا سا وہ کم لباس بچہ

کِس شانِ انا سے چل رہا تھا
سُورج کی تمازت کے باوصف

سائے کی تلاس تھی__نہ اس کو
دردکار تھیں نقرئی پناہیں

جیبوں پہ نگاہ تھی نہ رُخ پر
سکّوں سے وہ بے نیاز آنکھیں

کُچھ اور ہی ڈھونڈنے چلی تھیں
اُس کو تو مسافروں سے بڑھ کر

سایوں سے لگاؤں ہو گیا تھا
اپنے نئے کھیل میں مگن وہ

لوگوں کے بہت قریب جا کر
میلی ، بے رنگ اُنگلیوں سے

سایوں کو مزے سے گن رہا تھا
دلدل سے اُگا ہُوا وہ بچہ

خوشبو کا حساب کر رہا تھا
کُہرے میں پلا ہُوا وہ کیڑا

کرنوں کا شمار کر رہا تھا
کس نے اُسے گنتیاں سکھائیں

جس نے کبھی زندگی میں اپنی
اسکول کی شکل تک نہ دیکھی

اُستاد کا نام تک نہ جانا
سچ یہ ہے کہ سورجوں کو چاہے

بادل کا کفن بھی دے کے رکھیں
کب روشنیاں ہوئی ہیں زنجیر

تنویر کا ہاتھ کِس نے تھاما!
کونوں کے قدم کہاں رُکے ہیں

پروین شاکر


کتبہ

یہاں پہ وہ لڑکی سو رہی ہے
کہ جسکی آنکھوں نے نیند سے خواب مول لے کر

وصال کی عمر رتجگے میں گزار دی تھی
عجیب تھا انتظار اسکا

کہ جس نے تقدیر کے تنک حوصلہ مہاجن کے ساتھ
بس اک دریچۂنیم با ز کے سکھ پہ

شہر کا شہر رہن کروا دیا تھا
لیکن وہ ایک تارہ

کہ جس کی کرنوں کے مان پر
چاند سے حریفانہ کشمکش تھی

جب اس کے ماتھے پہ کھلنے والا ہوا
تو اس پل

سپیدۂصبح بھی نمودار ہو چکا تھا
فراق کا لمحہ آ چکا تھا۔۔۔

پروین شاکر


کالا بھوت

جیسے کوئلے کے نطفے سے جنم لیا ہو
ایک جہنمی درجۂ حرارت پر رہتے ہوئے

اُس کا کام
دہکتی بھٹی میں کوئلے جھونکتے رہنا تھا

اُس کے بدلے
اُس کو اُجرت بھی زیادہ ملتی تھی

اور خوراک بھی خصوصی
اور ایک وقت میں چار گھنٹے سے زیادہ کام نہیں لیا جاتا تھا

لیکن شاید اس کو یہ نہیں معلوم
کہ خود کشی کے اس معاہدے پر

اُس نے
بقائمی ہوش و حواس دستخط کئے ہیں
اس بھٹی کا ایندھن دَراصل وہ خود ہے

پروین شاکر


فلاور شو

پُھول ہی پُھول ہیں
تا بہ حدِ نظر

آتشی، آسمانی، گُلابی
کاسنی، چمپئی،ارغوانی

کتنے مشتاق ہاتھوں نے، کتنی،
یاسمین یاسمن اُنگلیوں نے

اِ س طرح سے سجایا،سنواراانھیں
اور پھر دادِ اہلِ نظر اور تحسینِ چشمِ نگاراں ملی

یہ نہ سوچا کسی نے،کہ گُل نے
شاخ سے ٹُوٹ کر

حسن کے اس سفر میں
کِس طرح کی اذیت اُٹھائی

ہم کہ شاعر ہیںِ__نوکِ قلم سے
فِکر کے پُھول مہکا رہے ہیں ،

اپنی سوچوں کی تابندگی سے
عارضِ وقت چمکا رہے ہیں

ایک وقت ایسا بھی ا رہا ہے
جب کہ دیوان اپنے

آبنوس اور مرمر کے شیلفوں میں پتھر کی مانند سج جائیں گے
یاسمن یاسمن اُنگلیاں

شعر کے لمس سے بے خبر
ان کو ترتیب دیں گی

نرگسی نرگسی کتنی آنکھیں
حُسنِ ترتیب کی داد دیں گی

اس حقیقت سے نا آشنا
حُسنِ تخلیق کے اس سفر میں
ہم نے کیسی اذیت اُٹھائی

پروین شاکر


عیادت

پت جھڑ کے موسم میں تجھ کو
کون سے پُھول کا تحفہ بھیجوں

میر ا آنگن خالی ہے
لیکن میری آنکھوں میں

نیک دُعاؤں کی شبنم ہے
شبنم کا ہرتارہ

تیراآنچل تھام کے کہتا ہے
خوشبو،گیت ہَوا،پانی اور رنگ کو چاہنے والی لڑکی

جلدی سے اچھی ہو جا
صبحِ بہار کی آنکھیں کب سے

تیری نرم ہنسی کا رستہ دیکھ رہی ہیں
آئینہ
لڑکی سرکوجُھکائے بیٹھی

کافی کے پیالے میں چمچہ ہلا رہی ہے
لڑکا،حیرت اور محبت کی شدت سے پاگل

لانبی پلکوں کے لرزیدہ سایوں کو
اپنی آنکھ سے چُوم رہا ہے

دونوں میری نظر بچا کر
اک دُوجے کو دیکھتے ہیں ہنس دیتے ہیں

میں دونوں سے دُور
دریچے کے نزدیک

اپنی ہتھیلی پراپنا چہرہ رکھے
کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھ رہی ہوں

سوچ رہی ہوں
گئے دنوں میں ہم بھی یونہی ہنستے تھ

پروین شاکر


ضِد

میں کیوں اُس کو فون کروں
اُس کے بھی تو علم میں ہو گا
کل شب
موسم کی پہلی بارش تھی

پروین شاکر



صرف ایک لڑکی

اپنے سر د کمرے میں
میں اُداس بیٹھی ہوں

نیم وا دریچوں سے
کاش میرے پَر ہوتے

نَم ہوائیں آتی ہیں
تیرے پاس اُڑ آتی

میرے جسم کو چُھو کر
کاش میں ہَوا ہوتی

آگ سی لگاتی ہیں
تجھ کو چُھو کے لوٹ آتی

تیرا نام لے لے کر
میں نہیں مگر کُچھ بھی

مُجھ کو گدگداتی ہیں
سنگ دِل رواجوں کے

آہنی حصاروں میں
عمر قید کی ملزم

صرف ایک لڑکی ہوں
تیری ہم رقص کے نام

رقص کرتے ہوئے
جس کے شانوں پہ تُو نے ابھی سر رکھا ہے

کبھی میں بھی اُس کی پناہوں میں تھی
فرق یہ ہے کہ میں

رات سے قبل تنہا ہُوئی
اور تُو صبح تک
اس فریبِ تحفظ میں کھوئی رہے گی

پروین شاکر
  
شہرِچارہ گراں

پس شہرِ چارہ گراں
نرم آبی قباؤں میں ملبوس کُچھ نوجواں

اپنے اپنے فرائض کی تکمیل میں
مثلِ موجِ صبا ،پھر رہے ہیں

آنسوؤں کا مداوا
دُکھوں کی مسیحائی

زخمِ ہُنر کی پذیرائی کرتے ہُوئے
پُھول چہرہ،فرشتہ قبا،زندگی رنگ

،شبنم زباں ،چاندنی لمس،عیسیٰ نفس چارہ گر
 مجھ کو بے طرح اچھے لگے

جی یہ چاہا کہ اُن کے لیے کُچھ لکھوں
اُن کے چہروں کی یہ مہرباں چاندنی

اُن کی آنکھوں کی یہ نرم دل روشنی
ان کے لہجوں کی غم خوار تابندگی

ان کے ہونٹوں کی دلدار پیاری ہنسی
یوں ہی روشن رہے، جگمگاتی رہے

زندگی اُن کے ہمراہ ہنستی رہے
یہ دُعا میرے ہونٹوں پہ لیکن اُدھوری رہی

دفعتاً جانے کس سمت سے
ایک انساں کا زخمی بدن ا گیا

خُوں میں ڈوبا ہُوا،کرب آلُود چہرہ
مرے ذہن پر اس طرح چھا گیا

میری پلکوں کی مانند لہجہ بھی نم ہو گیا
گفتگو کی قبا بھی لُہو رنگ ہونے لگی

مگر جو مسیحا مِرے سامنے تھا
کھڑا مُسکراتا رہا
سلسلہ اُس کی باتوں کا چلتا رہا

اُس کی آنکھوں میں ہلکا سا بھی دُکھ نہ تھا
بلکہ وہ
میری افسردگی دیکھ کر ہنس دیا

’’بی بی ! اس طرح تو روز ہوتا ہے
کوئی کہاں تک پریشان ہو
کون اوروں کے دُکھ مول لے

روز کی بات ہے
چھوڑیے بھی اسے۔آئیں باتیں کریں

میری آنکھیں تقدس کے پیکر کو حیرت سے تکنے لگیں
میں فرشتوں کے پرسے تراشے ہُوئے

نرم آبی لبادے میں ملبوس انسان کو دیکھتی رہ گئی
مجھ کو لوگوں نے سمجھایا۔۔’’دیکھو۔۔سُنو۔۔

یہ مسیحا ہیں ،ان کے لیے موت بھی
عام سا واقعہ ہے،قیامت نہیں

چارہ سازی کی منزل مبارک انھیں
پر یہاں تک یہ جس راہ سے آئے ہیں
اُس میں ،ہر موڑ پر

ان کے دِل کے پیروں تلے آئے ہیں
نرم حسّاس دل کے عوض،چارہ سازی خریدی گئی

اور یہ قیمت بہت ہی بڑی ہے۔۔بہت ہی بڑی
سحاب تھا کہ ستارہ، گریز پا ہی لگا

وہ اپنی ذات کے ہر رنگ میں ہَوا ہی لگا
میں ایسے شخص کی معصومیت پہ کیا لکھوں

جو مجھ کو اپنی خطاؤں میں بھی بھلا ہی لگا
زباں سے چُپ ہے مگر آنکھ بات کرتی ہے

نظر اُٹھائی ہے جب بھی تو بولتا ہی لگا
جو خواب دینے پہ قادر تھا، میری نظروں میں

عذاب دیتے ہُوئے بھی مجھے خدا ہی لگا
نہ میرے لُطف پہ حیراں نہ اپنی اُلجھن پر
مُجھے یہ شخص تو ہر شخص سے جُدا ہی لگا

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment

Tags

8Th October 2005 (1) A Famous Urdu Poetess Saghar Siddiqui (1) A Beautiful Complete list of "Kulyat-e-Saghar" (1) A Beautiful List Of Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (1) Aaj rothay hova sajan ko bohat yad kia (1) Aalam Ki Yorash Main Bhi Khur sand Rahay Hain (1) AASIA MIRZA NOVEL LIST (1) Aasia Razaqi Novels List (1) Aawargi Bar-Rang e Tamasha Buri Nahi (1) Ab Kia Batain Umar e Wafa Kun Kharab Ki (1) Ab Kia Bataun Main Tarey Milney Say Kia Mila (1) Ab Tu Sheharon Sey Khabar Aati Hai Dewanoon (1) Abdul Hameed Adam (1) Abdul Hameed Adam A Famous Urdu Poetess (1) Afghan (1) Afsar Siddiqui Amrohi (1) Afsar Siddiqui Amrohi A Famous Urdu Poetess (1) Agar Cha Hum Ja Rahain Hain Mahfal Say Nala e Dil Fugar Ban k (1) Ahmad nadeem qasmi (78) Ahmad nadeem qasmi a Famous Urdu Poetess (2) Ahmed Fawad (1) Ahmed Fawad A Famous Urdu Poetess (1) Aik Darkahwast (1) Aik Naghma Aik Ghucha Aik Tara Aik Jaam (1) Aik Nazam (2) Aik Nazriya Ka Noha (1) Aik Wada Hai Kisi Ka Jo Wafa Hota Nahi (1) Ajaz Siddiqui (1) Ajaz Siddiqui A Famous Urdu Poetess (1) Akhtar Ansari akbrabadi (1) Akhtar Ansari akbrabadi A Famous Urdu Poetess (1) Aktr ulayman (1) Aktr ulayman A Famous Urdu Poetess (1) Alama semab akbar abadi (2) Alama semab akbar abadi A Famous Urdu Poetess (2) Alamat e Qayamat (1) Ali Sardar Jafri (1) Ali Sardar Jafri a Famous Urdu Poetess (1) Allama Muhammad Iqbal A Famous Urdu Poetess (1) Allama Semab Akbar Abadi (33) Amir menai (1) Amir menai A Famous Urdu Poetess (1) Andaleeb shadani (1) Andaleeb shadani A Famous Urdu Poetess (1) Andaz Hou Bahu Tari Awaz e Pa Ka Tha (1) Anjamanain Ujar Gayi Uth Gaye Ihal-e Anjman (1) ANP (1) Ap Hi Apna Tamasha Hun (1) Apney Mahool Sey Bhi Qais Key Rishrey Kia Kia (1) Arsh Mlsyany (1) Arsh Mlsyany A Famous Urdu Poetess (1) Ashak e Rawaa Nahi Hain Muhabbat K Phool Hain (1) Ay Dil e Beqarar Chup Ho Ja (1) Ay Husan Lala Fam Zara Aankh Tu Mila (1) Aysi Tajalliyan Hain Kahan Aftab Main (1) Azadiyoon K Nam Pa Ruswaiyan Mileen (1) Ban Gaye Ashak Jafa Ki Tasveer (1) Baqader e Shauq Iqrar e Wafa Kia? (1) Bari Manoos Ley Main Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Bari Manoos Ly Mai Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Barish (17) Beautiful Hilal-e-Eid Poetries (1) BEAUTIFUL POETRY LIST " by Ahmad Nadeem Qasmi (1) Beautiful Urdu Poetries By Allama Semab Akbar Abadi (2) Beautiful Urdu Poetry by Ahmad Nadeem Qasmi (76) Beautiful Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (31) Beautiful Urdu Poetry By Saghar Siddiqui (20) beautifull urdu poetry by parveen shakir (4) Bhala Kia Parh Lia Hai Hathoon KI Lakeeroon Main (1) Bhanwar Aanay Ko Hai Ay Ahale Ahle Kashti Na Khuda Chun Lain (1) Bharam Ghazal Ka Jis Tarha Ram Key Sath Raha (1) bhla Kisi Ka Sitaroon Pa Kia Ijaro Chaley (1) Bigar Key Mujh Sey Woh Marey Liye Udas Bhi Hai (1) Bigra Jo Naqsh e Zeest Bana Shahkar e Zeest (1) Bolney Do (1) Books (1) But Kisi Ka Khuda Nahi Hota (1) Buzurgoon Ki Duain Mil Rahi Hain (1) Chamak Jugnoo Ki Baraq e Be-Amaan Maloom Hoti Hai (1) Chand (1) Complete List of Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Dasht e wafa sey (1) Depression (1) Dr. Ahmad Nadim Rafi (1) Dua (1) Ek Muhabbat Key Ewaz Araz o Sama Dey Dunga (1) Fareeb-e-Nazar (1) Fasley Key Maine Ka Kun Fareeb Khatey Ho (1) Fikr (1) Gahraiyaan (1) Ghafwaan e Shabaab (1) Ghazals (114) Ghum Mujhey Hasrat Mujhey Wahshat Mujhey Sawda Mujhey (1) Gilgit Baltistan (1) Goonj (1) Halal o Haram (1) Haram Aur Deer K Katbey Woh Daikhey Jisey Fursatt Hai (1) Harjai (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood Ki Siyasi zindgi (1) History (1) Homosexuality (1) Hujoom e Fikr o Nazar Sey Damagh Jaltey Hain (1) Hum Andheron Sey Bach Kar Chaltey Hain (1) Hum Apney Quwat e Takhleeq Ko Uksaney Aye Hain (1) Hum Gilgit Baltistan K Hain (1) Hum Siyasat Sey Muhabbat Ka Chalan Mangtey Hain (1) Humain Tu Yun Bhi Na Jalway Taray Nazar Aaye (1) Iftkhar bukhari (1) Ihtyatan Faqar Ka Har Marhala Kat'ta Raha (1) Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Imran Series (1) Insan (1) Is Darja Ishq Mojab e Ruswai Ban Gaya (1) Ishq Ya Hawas (1) Janey Ya Muhabbat Kia Shey Hai Tarpa Bhi Gai Tapka Bhi Gai (1) Jannat Jo Mile lake Maikhaane Main Rakh Dena (1) JI (1) Jo Tha Bartawo Dunya Ka Wahi Us Nay Kia Mujh Say (1) Jo Zooq e Ishq Dunya Main Na Himmat Aazma Hota (1) Jog (1) Jub Tara Hukam Mila Tark e Muhabbat Kardi (1) JUI (1) K Jatay Ho Khafa Ho Kar (1) Khamoshi Bhi Naz say khali nahi (1) Kharab Hoti Na Yun Khak e Shama o Parwana (1) Khawab (1) Khuda Say Hashar-e-Main Kafir Tari Faryad Kia Kartey (1) Khush Raho (1) kia hoti hai Muhabbat (1) Kia Janay Mai Jana Hai (1) Kis ko Qatil Main Kahoon Kis ko Maseeha Samjhoon (1) Kisy Maloom Tha Us Shay Ki Tujh Mai Bhi Kami Hogi (1) Kitney Khursheed Bayak Nikal Aatey Hain (1) Kon Kahta Hai K Moot Aai Tu Mar jaunga (1) Kub Sey Gosh Bar Awaz Hun Pukaro Bhi (1) Kuch Hath Utha Kay Mang Na Hath Utha k Daikh (1) Lafzoon k Paristar Khabar Hi Tujhey Kia Hai (1) Latedad (1) Lekin Ya Sun Rakho (1) Maa Jee Ap Nay Dil Saaf Karna Kis Say Sikha (1) Main Dewana Hun Marey Pas Mahshar Main Khara Rahna (1) Main Dostoon Sey Thaka Dushmanoon Main Ja Betha (1) Major Political Parties in Pakistan (1) Majrooh (1) Manajaat (1) Manfiyat Ka Manshoor (1) Mare Sher (1) Maron Tu Main Kisi Chahrey MAi Rang Bhar Jaunga (1) Masoom Insaan Key Lashey Pa Fatah Key Parcham Lahraye (1) Masturbation and treatment of it (1) Mazameen (5) Mian Supurd e Faramoshi Hun Tu Mahw e Khudi (1) Mohsain naqvi (1) MQM (1) Mujh Say Milney K Woh Karta Tha Bahaney Kitney (1) Mujhay Fikar o Sir e Wafa Hai Hunooz (1) Naat-e-Pak (1) Naats (1) Nama Gaya Koi Na Koi Nama Bar Gaya (1) Nina adil (1) No Umeedi Ki Dhund Main Ghaltiyaan jugnu Ahsasat Key Hain (1) Novel Books (3) Novels (3) Novels By Aasia Mirza (1) Pabandi (1) Pakistan (1) Paristar e Muhabbat Ki Muhabbat Hi Shariat Hai (1) Parties (1) Parveen shakir (5) Pas Mulaqat Rahay (1) PAT (1) Pathan (1) Patjhar Ki Tanhai (1) Phool Chahiya They Magar Hath Main Aaye Pathar (1) Player's (1) PML(N) (1) Poems (16) Poetry (148) Poetry Yun Utha Karti Hai Sawan Ki Gatha (1) poets (15) PPP (1) PSP (1) PTI (1) Qitaat (1) Rahain Gay Chal K Kaheen Aur Agar Yahan Na Rahay (1) Rahey Ga Mubtala e Kashmakash Insan Yahaan Kub Tak (1) Rasam-o-Riwaj (1) Ravi Ki Lahroon Pa Rawaan Hain Qashain Chan Sitaroon Ki (1) Ret Sey But Na Bana Ay Marey Achey Fankar (1) Rim Jhim (1) Roz Aik Naya Soraj Hai Tari Ataoon Main (1) Saans Lena Bhi Saza Lagta Hai (1) Sabaq Aamooz (1) Saghar Siddiqui (21) Sarwat Hussain (1) Sauod Usmani (1) Shab-e-Ghum Ay Mare Allah Basar Bhi Hogi (1) Shabnam Kay Charagh (1) Shadi (1) Shadi Kis Umar Main Honi Chahiye (1) Shahid Khan Afridi (1) Shayad Jagah Naseeb Ho Us Gul K Har Main (1) Shola-e-Gul Sey (1) Short Urdu Stories (1) Sir Dr. Muhammad Iqbal (2) Songs (1) Soni Soni Galiyan Hain Ujri Ujri Chopalain (1) Sports (1) stories (1) Tahreerain (2) Tare Qadmoon Pa Sar Hoga QaJa Sar Par Khari Hogi (1) Tari Guftar Main Tu Piyar Key Tevar Kum They (1) Tasweer Zahan Main Nahi Tarey Jaal Ki (1) Toot jatey Hain Sub Aaina MArey (1) Tu Jo Badla Tu Zamana Hi Badal Jaey Ga (1) Tum Maray Pas Raho (1) Tuor Sey Koi Alaqa Hai Na Rabat Sey (1) Uchal jam K Taskher E Kainat Karian (1) Urdu Famous Novels By Aasia Razaqi (1) Urdu Novels (2) Urdu Poetry By Sir Dr. Muhammad Iqbal (1) URDU PROVERBS (1) Usama Ameer (1) Usay Apnay Kal Hi ki Fikr Thi Wo Jo Mera Waqif-e-Hal Tha (1) videos (1) Waqat (1) Who Is Shahid Khan Afridi (1) Woh aik Umar Sey Masroof e Ibadaat Main They (1) Woh Koi Aur Na Tha Chand Khushak e Pattey They (1) Ya Raat (1) Yad-e-mazi (1) Yakis Raja Ka Ewan Hai Malbey Key Anbaroon Main (1) Zaban Bandi Say Khush Ho (1) Zina (2)

Translate