Monday, 17 July 2017

A Famous Urdu Poetess Saghar Siddiqui &Ghazals, Poetry

ساغر صدیقی اردو شاعریکا ایک معتبر اور قدآور نام
ساغر صدیقی1928ءانبالہ بھارت میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنا بچپن سہارنپور اور انبالہ میں گزرا ۔ساغر صدیقی کا اصل نام محمداختر شاہ تھا اور وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھے ۔
ساغر صدیقی نے ایک مرتبہ کہا تھا:
 "میری ماں دلی کی تھی، باپ پٹیالے کا، پیدا امرتسر میں ہوا، زندگی لاہور میں گزاری! میں بھی عجیب چوں چوں کا مربّہ ہوں"
اس قول میں صرف ایک معمولی غلطی کے سوا اور سب سچ ہے۔"
ساغر صدیقی کو اپنے اکلوتے ہونے کا بھی بہت رنج تھا، وہ ایک جگہ لکھتے ہیں کہ
 "میں نے دنیا میں خداوندِ رحیم و کریم سے بہن بھائی کا عطیہ بھی نہیں پایا۔ یہ معلوم نہیں کہ خدا کو اِس تنہائی سے یگانہ بنانا مقصود تھا یا بیگانہ؟ بہر حال شاید میری تسکینِ قلبی کے لئے کسی کا نام بھائی رکھ دیا گیا ہوجو سراسر غلط ہے۔ دنیا کی چھ سمتوں پہ نظر رکھنے والے صاحبِ فراست لاہور کی سڑکوں پر مجھے جب چاہیں ٹوٹا ہوا بازو کالی چادر میں چھپائے، احساس کے الٹے پاؤں سے چلتا پھرتا دیکھ سکتے ہیں۔اگر کوئی بہن بھائی ہوتا تو یہ حال نہ ہوتا۔"
ساغر صدیقی  کا بچپن انتہائی نا مساعد حالات میں گزرا۔ ساغر صدیقی نے حبیب حسن خاں سے گھر پہ ہی اردو زبان کی تعلیم حاصل کی۔ اسی دور میں ساغر صدیقی  میں شاعری کا جذبہ پروان چڑھا جس نے محمد اختر شاہ کو ساغر صدیقی  بنا دیا۔ ساغر نے ابتدا میں ناصر حجازی تخلص رکھا تھا مگر بعد میںساغر صدیقی رکھ لیا۔ ساغر نے کلام پر اصلاح لینے کے لیے لطیف انور گورداسپوری مرحوم کا انتخاب کیا اور ان سے بہت فیض اٹھایا۔ساغر صدیقی نے امرتسر میں کنگھیاں بنانے کا کام بھی کیا۔
ساغر صدیقی کی اصل شہرت 19444ء میں ہوئی۔ اس سال امرتسر میں ایک بڑے پیمانے پر مشاعرہ قرار پایا۔ اس میں شرکت کے لیے لاہور کے بعض شاعر بھی مدعو تھے۔ ان میں ایک صاحب کو معلوم ہوا کہ یہ "لڑکا" (ساغر صدیقی) بھی شعر کہتا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے کہہ کر اسے مشاعرے میں پڑھنے کا موقع دلوا دیا۔ ساغر کی آواز میں بلا کا سوز تھا اور وہ ترنم میں پڑھنے میں جواب نہیں رکھتا تھا۔ بس پھر کیا تھا، اس شب اس نے صحیح معنوں میں مشاعرہ لوٹ لیا۔
19477ء میں پاکستان بنا تو وہ امرتسر سے لاہور چلا گیا۔ یہاں دوستوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کا کلام مختلف پرچوں میں چھپنے لگا۔ سینما فلم بنانے والوں نے اسے گیتوں کی فرمائش کی اور اسے حیرت ناک کامیابی ہوئی۔ اس دور کی متعدد فلموں کے گیت ساغر صدیقی کے لکھے ہوئے ہیں۔ اس زمانے میں اس کے سب سے بڑے سرپرست انور کمال پاشا (ابن حکیم احمد شجاع مرحوم) تھے۔ جو پاکستان میں فلم سازی کی صنعت کے بانیوں میں ہیں۔ انہوں نے اپنی بیشتر فلموں کے گانے ساغر سے لکھوائے اور یہ بہت مقبول ہوئے۔ساغر صدیقی نے لکھا تھا کہ
"تقسیم کے بعدصرف شعر لکھتا ہوں، شعر پڑھتا ہوں، شعر کھاتا ہوں، شعر پیتا ہوں۔"
ساغر صدیقی کی شاعری کے سلسلے میں ایک واقعہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ:
لائل پور کاٹن مل میں ملک گیر طرحی مشاعرہ ہوتا تھا۔ 19588ء میں جگر مراد آبادی کی صدارت میں مشاعرہ ہوا۔ مصرع طرح تھا
سجدہ گاہ عاشقاں پر نقش پا ہوتا نہیں
 مختلف شعراء کے بعد ساغر صدیقی نے اپنی یہ غزل سنائی


ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں


جی میں آتا ہے الٹ دیں انکے چہرے سے نقاب
حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں


شمع جس کی آبرو پر جان دے دے جھوم کر
وہ پتنگا جل تو جاتا ہے فنا ہوتا نہیں

اب تو مدت سے رہ و رسمِ نظارہ بند ہے
اب تو ان کا طُور پر بھی سامنا ہوتا نہیں

ہر شناور کو نہیں ملتا تلاطم سے خراج
ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں

ہر بھکاری پا نہیں سکتا مقامِ خواجگی
ہر کس و ناکس کو تیرا غم عطا ہوتا نہیں

ہائے یہ بیگانگی اپنی نہیں مجھ کو خبر
ہائے یہ عالم کہ تُو دل سے جُدا ہوتا نہیں

بارہا دیکھا ہے ساغرؔ رہگذارِ عشق میں
کارواں کے ساتھ اکثر رہنما ہوتا نہیں


  یہ غزل سن کر جگر جھوم اٹھے اور حاضرین محفل نے خوب داد دی ۔ جگر مرادآبادی نے اپنی باری آنے پر کہا کہ میری غزل کی ضرورت نہیں حاصل مشاعرہ غزل ہو چکی اور اپنی غزل کو اسیٹج پر ہی پھاڑ دیا۔
ساغر صدیقی نے ہفت روزہ "تصویر" کی ادارت بھی کی۔ ایک اور واقعہ جو وکیپیڈیا سے لیا گیا ہے، پڑھنے اور ساغر صدیقی  کوخراجِ تحسین پیش کرنے کے قابل ہے۔
اکتوبر 19588ء میں پاکستان میں فوجی انقلاب میں محمد ایوب بر سر اقتدار آگئے اور تمام سیاسی پارٹیاں اور سیاست داں جن کی باہمی چپقلش اور رسہ کشی سے عوام تنگ آ چکے تھے۔ حرف غلط کی طرح فراموش کر دیے گئے۔ لوگ اس تبدیلی پر واقعی خوش تھے۔ ساغر صدیقی نے اسی جذبے کا اظہار ایک نظم میں کیا ہے، اس میں ایک مصرع تھا:
کیا ہے صبر جو ہم نے، ہمیں ایوب ملا
 یہ نظم جرنیل محمد ایوب کی نظر سے گزری یا گزاری گئی۔ اس کے بعد جب وہ لاہور آئے تو انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میں اس شاعر سے ملنا چاہتا ہوں جس نے یہ نظم لکھی تھی۔ اب کیا تھا! پولیس اور خفیہ پولیس اور نوکر شاہی کا پورا عملہ حرکت میں آگیا اور ساغرساغر صدیقی  کوئی ٹھور ٹھکانہ تو تھا نہیں، جہاں سے وہ اسے پکڑ لاتے۔ پوچھ‍ گچھ‍ کرتے کرتے سر شام پولیس نے اسے پان والے کی دوکان کے سامنے کھڑے دیکھ‍ لیا۔ وہ پان والے سے کہہ رہا تھا کہ پان میں قوام ذرا زیادہ ڈالنا۔ پولیس افسر کی باچھیں کھل گئیں کہ شکر ہے ظلّ سبحانی کے حکم کی تعمیل ہو گئی۔ انہوں نے قریب جا کر ساغر سے کہا کہ آپ کو حضور صدر مملکت نے یاد فرمایا ہے۔ ساغر نے کہا:
 بابا ہم فقیروں کا صدر سے کیا کام! افسر نے اصرار کیا، ساغر صدیقی نے انکار کی رٹ نہ چھوڑی۔ افسر بے چارا پریشان کرے تو کیا کیونکہ وہ ساغر کو گرفتار کرکے تو لے نہیں جا سکتا تھا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا تھا اور اسے کوئی ایسی ہدایت بھی نہیں ملی تھی، جرنیل صاحب تو محض اس سے ملنے کے خواہشمند تھے اور ادھر یہ "پگلا شاعر" یہ عزت افزائی قبول کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اب افسر نے جو مسلسل خوشامد سے کام لیا، تو ساغر نے زچ ہو کر اس سے کہا:
 ارے صاحب، مجھے گورنر ہاؤس میں جانے کی ضرورت نہیں۔ وہ مجھے کیا دیں گے۔ دو سو چار سو، فقیروں کی قیمت اس سے زیادہ ہے۔ جب وہ اس پر بھی نہ ٹلا تو ساغر نے گلوری کلے میں دبائی اور زمین پر پڑی سگرٹ کی خالی ڈبیہ اٹھا کر اسے کھولا۔ جس سے اس کا اندر کا حصہ نمایاں ہو گیا۔ اتنے میں یہ تماشا دیکھنے کو ارد گرد خاصی بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔ ساغر صدیقی نے کسی سے قلم مانگا اور اس کاغذ کے ٹکڑے پر یہ شعر لکھا
:
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس دور کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

 ساغر صدیقی بقلم خود

اور وہ پولیس افسر کی طرف بڑھا کر کہا:
یہ صدر صاحب کو دے دینا، وہ سمجھ جائیں گے اور اپنی راہ چلا گیا۔
ساغر صدیقی نے بہت سنہری دور دیکھا تھا مگر پھر وہ آہستہ آہستہ نشے کی دلدل میں ایسے پھنسا کہ پھر باہر نہ نکل سکا اور دنیا نے اُسے فراموش کر دیا۔ ساغر اس لت میں کیسے پڑا، یہ ہمیں وکیپیڈیا کچھ اس طرح بتاتا ہے کہ:
1952 ء کی بات ہے کہ وہ ایک ادبی ماہنامے کے دفتر میں بیٹھے تھے۔ انہوں نے سردرد اور اضمحلال کی شکایت کی۔ پاس ہی ایک اور شاعر دوست بھی بیٹھے۔ انہوں نے تعلق خاطر کا اظہار کیا اور اخلاص ہمدردی میں انہیں مارفیا کا ٹیکہ لگا دیا۔ سردرد اور اضمحلال تو دور ہو گیا لیکن اس معمولی واقعے نے ان کے جسم کے اندر نشّہ بازی کے تناور درخت کا بیج بو دیا۔ بدقسمتی سے ایک اور واقعے نے اس رجحان کو مزید تقویت دی۔

 اس زمانے میں وہ انارکلی لاہور میں ایک دوست کے والد (جو پیشہ کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے) مطب کی اوپر کی منزل میں رہتے تھے۔ اسی کمرے میں ان کے ساتھ‍ ایک دوست بھی مقیم تھے (اب نام کیا لکھوں) ان صاحب کو ہر طرح کے نشوں کی عادت تھی۔ ہوتی کو کون ٹال سکتا ہے۔ ان کی صحبت میں ساغر بھی رفتہ رفتہ اولا بھنگ اور شراب اور ان سے گزر کر افیون اور چرس کے عادی ہوگئے۔ اگر کوئی راہ راست سے بھٹک جائے اور توفیق ایزدی اس کی دستگیری نہ کرے، تو پھر اس کا تحت الثری سے ادھر کوئی ٹھکانہ نہیں رہتا۔

 یہی ساغر کے ساتھ‍ ہوا اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خود ان کے دوستوں میں سے بیشتر ان کے ساتھ‍ ظلم کیا۔ یہ لوگ انہیں چرس کی پڑیا اورمارفیا کے ٹیکے کی شیشیاں دیتے اور ان سے غزلیں اور گیت لے جاتے، اپنے نام سے پڑھتے اور چھپواتے اور بحیثیت شاعر اور گیت کار اپنی شہرت میں اضافہ کرتے۔ اس کے بعد اس نے رسائل اور جرائد کے دفتر اور فلموں کے اسٹوڈیو آنا جانا چھوڑ دیا۔ اس میں بھی کوئی مبالغہ نہیں کہ اداروں کے کرتا دھرتا اس کے کام کی اجرت کے دس روپے بھی اس وقت ادا نہیں کرتے تھے، جب وہ ان کے در دولت کی چوکھٹ پر دس سجدے نہ کرے۔ اس نے ساغر کے مزاج کی تلخی اور دنیا بیزاری اور ہر وقت "بے خود" رہنے کی خواہش میں اضافہ کیا اور بالکل آوارہ ہوگیا۔ نوبت بايں رسید کہ کہ کبھی وہ ننگ دھڑنگ ایک ہی میلی کچیلی چادر اوڑھے اور کبھی چیتھڑوں میں ملبوس، بال بکھرائے ننگے پاؤں۔۔۔۔ منہ میں بیڑی یا سگریٹلیے سڑکوں پر پھرتا رہتا اور رات کو نشے میں دھت مدہوش کہیں کسی سڑک کے کنارے کسی دوکان کے تھڑے یا تخت کے اوپر یا نیچے پڑا رہتا۔

 اب اس کی یہ عادت ہو گئی کہ کہیں کوئی اچھے وقتوں کا دوست مل جاتا تو اس سے ایک چونی طلب کرتا۔ اس کی یہ چونی مانگنے کی عادت سب کو معلوم تھی چنانچہ بار بار ایسا ہوا کہ کسی دوست نے اسے سامنے سے آتے دیکھا اور فورا جیب سے چونّی نکال کر ہاتھ‍ میں لے لی۔ پاس پہنچے اور علیک سلیک کے بعد مصافحہ کرتے وقت چونی ساغر کے ہاتھ‍ میں چھوڑ دی۔ وہ باغ باغ ہو جاتا۔ یوں شام تک جو دس بیس روپے جمع ہو جاتے، وہ اس دن کے چرس اور مارفیا کے کام آتے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔

جنوری1974ء میں اس پر فالج کا حملہ ہوا اس کا علاج بھی چرس اور مارفیا سے کیا گیا۔ فالج سے تو بہت حد تک نجات مل گئی، لیکن اس سے دایاں ہاتھ‍ ہمیشہ کے لیے بے کار ہو گیا۔ پھر کچھ‍ دن بعد منہ سے خون آنے لگا۔ اور یہ آخر تک دوسرے تیسرے جاری رہا۔ ان دنوں خوراک برائے نام تھی۔ جسم سوکھ‍ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا تھا۔ سب کو معلوم تھا کہ اب وہ دن دور نہیں جب وہ کسی سے چونی نہیں مانگے گا۔ساغر صدیقی کے آخری ایام داتا دربار کے سامنے پائلٹ ہوٹل کے فٹ پاتھ پر گذرے۔اور ان کی وفات بھی اسی فٹ پاتھ پر ہوئی۔

ساغر صدیقی کی تاریخَ وفات کے متعلق میں نے کچھ کتابوں میں 18 جولائی پڑھا ہے جبکہ وکیپیڈیا پہ  19 جولائی لکھا ہوا ہے۔ اگر کسی علم میں درست تاریخ ہو تو مطلع فرمائیں۔ بہرحال جولائی 1974ءصبح کے وقت اس کی لاش سڑک کے کنارے ملی اور دوستوں نے لے جا کر اسے میانی صاحب کے قبرستان میں دفن کر دیا۔

انا للہ وانا الیہ راجعون


ساغر صدیقی کے شعری مجموعوں میں 
         غمِ بہار، زہرِ آرزو، لوحِ جنوں، شبِ آگہی اور سبز گنبد شامل ہیں۔

ساغر صدیقی کہا کرتے تھے کہ "لاہور میں بہت قیمتی خزانے دفن ہیں مگر انہیں آسانی سے تلاش نہیں کیا سکتا ۔" اور بے شک ساغر صدیقی بھی انہی خزانوں میں سے ایک ہیں


کانٹوں سے بھرا ہے دامنِ دِل شبنم سے سُلگتی ہیں پلکیں
پُھولوں کی سخاوت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے


اب اپنی حقیقت بھی ساغر بے ربط کہانی لگتی ہے
دُنیا کی کی حقیقت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے

///////////////////////////////////////////////

ڈوبنے کا خیال تھا ساغر
ہائے ساحل پہ نا خدا نا ہوا

///////////////////////////////////////////////

ساغر لٹے لٹے ہے ستارے بجهے بجهے
شائد میرے نصیب کے دن رات جل گئے

 ساغر صدیقی

جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں
 میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں

وہ میری خاموشی نہیں سنتا ‏
مجھ سے آواز دی نہیں جاتی

بیزار، بد مزاج ______ انادار، بد لحاظ ' ایسے نہیں تھے جیسے تیرے بعد ہو گئے

ایسی تجلیاں ہیں کہاں آفتاب میں
انوارِ خاص ہیں میرے جامِ شراب میں

مرے لہو سے وضو، اور پھر وضو پہ وضو
ڈرا ھُوا ھُوں زمانے ! تری نماز سے مَیں

 رفیع

مجهے وہ دشمن ایمان بے نیازی میں
 قسم خدا کی خدا سا دیکهائی دیتا ہے

وہ ایک شخص جو کترا کے پاس سے گزرا
کوئی پرانا شناسا دیکهائی دیتا ہے


        حسن شادحسن شاد


کلیات ساغر
 من چاہے غزل پر کلک کریں اور ساغر کی بہترین شاعری سے لطف اندوز ہو جائیں شکریہ


No comments:

Post a Comment

Tags

8Th October 2005 (1) A Famous Urdu Poetess Saghar Siddiqui (1) A Beautiful Complete list of "Kulyat-e-Saghar" (1) A Beautiful List Of Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (1) Aaj rothay hova sajan ko bohat yad kia (1) Aalam Ki Yorash Main Bhi Khur sand Rahay Hain (1) AASIA MIRZA NOVEL LIST (1) Aasia Razaqi Novels List (1) Aawargi Bar-Rang e Tamasha Buri Nahi (1) Ab Kia Batain Umar e Wafa Kun Kharab Ki (1) Ab Kia Bataun Main Tarey Milney Say Kia Mila (1) Ab Tu Sheharon Sey Khabar Aati Hai Dewanoon (1) Abdul Hameed Adam (1) Abdul Hameed Adam A Famous Urdu Poetess (1) Afghan (1) Afsar Siddiqui Amrohi (1) Afsar Siddiqui Amrohi A Famous Urdu Poetess (1) Agar Cha Hum Ja Rahain Hain Mahfal Say Nala e Dil Fugar Ban k (1) Ahmad nadeem qasmi (78) Ahmad nadeem qasmi a Famous Urdu Poetess (2) Ahmed Fawad (1) Ahmed Fawad A Famous Urdu Poetess (1) Aik Darkahwast (1) Aik Naghma Aik Ghucha Aik Tara Aik Jaam (1) Aik Nazam (2) Aik Nazriya Ka Noha (1) Aik Wada Hai Kisi Ka Jo Wafa Hota Nahi (1) Ajaz Siddiqui (1) Ajaz Siddiqui A Famous Urdu Poetess (1) Akhtar Ansari akbrabadi (1) Akhtar Ansari akbrabadi A Famous Urdu Poetess (1) Aktr ulayman (1) Aktr ulayman A Famous Urdu Poetess (1) Alama semab akbar abadi (2) Alama semab akbar abadi A Famous Urdu Poetess (2) Alamat e Qayamat (1) Ali Sardar Jafri (1) Ali Sardar Jafri a Famous Urdu Poetess (1) Allama Muhammad Iqbal A Famous Urdu Poetess (1) Allama Semab Akbar Abadi (33) Amir menai (1) Amir menai A Famous Urdu Poetess (1) Andaleeb shadani (1) Andaleeb shadani A Famous Urdu Poetess (1) Andaz Hou Bahu Tari Awaz e Pa Ka Tha (1) Anjamanain Ujar Gayi Uth Gaye Ihal-e Anjman (1) ANP (1) Ap Hi Apna Tamasha Hun (1) Apney Mahool Sey Bhi Qais Key Rishrey Kia Kia (1) Arsh Mlsyany (1) Arsh Mlsyany A Famous Urdu Poetess (1) Ashak e Rawaa Nahi Hain Muhabbat K Phool Hain (1) Ay Dil e Beqarar Chup Ho Ja (1) Ay Husan Lala Fam Zara Aankh Tu Mila (1) Aysi Tajalliyan Hain Kahan Aftab Main (1) Azadiyoon K Nam Pa Ruswaiyan Mileen (1) Ban Gaye Ashak Jafa Ki Tasveer (1) Baqader e Shauq Iqrar e Wafa Kia? (1) Bari Manoos Ley Main Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Bari Manoos Ly Mai Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Barish (17) Beautiful Hilal-e-Eid Poetries (1) BEAUTIFUL POETRY LIST " by Ahmad Nadeem Qasmi (1) Beautiful Urdu Poetries By Allama Semab Akbar Abadi (2) Beautiful Urdu Poetry by Ahmad Nadeem Qasmi (76) Beautiful Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (31) Beautiful Urdu Poetry By Saghar Siddiqui (20) beautifull urdu poetry by parveen shakir (4) Bhala Kia Parh Lia Hai Hathoon KI Lakeeroon Main (1) Bhanwar Aanay Ko Hai Ay Ahale Ahle Kashti Na Khuda Chun Lain (1) Bharam Ghazal Ka Jis Tarha Ram Key Sath Raha (1) bhla Kisi Ka Sitaroon Pa Kia Ijaro Chaley (1) Bigar Key Mujh Sey Woh Marey Liye Udas Bhi Hai (1) Bigra Jo Naqsh e Zeest Bana Shahkar e Zeest (1) Bolney Do (1) Books (1) But Kisi Ka Khuda Nahi Hota (1) Buzurgoon Ki Duain Mil Rahi Hain (1) Chamak Jugnoo Ki Baraq e Be-Amaan Maloom Hoti Hai (1) Chand (1) Complete List of Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Dasht e wafa sey (1) Depression (1) Dr. Ahmad Nadim Rafi (1) Dua (1) Ek Muhabbat Key Ewaz Araz o Sama Dey Dunga (1) Fareeb-e-Nazar (1) Fasley Key Maine Ka Kun Fareeb Khatey Ho (1) Fikr (1) Gahraiyaan (1) Ghafwaan e Shabaab (1) Ghazals (114) Ghum Mujhey Hasrat Mujhey Wahshat Mujhey Sawda Mujhey (1) Gilgit Baltistan (1) Goonj (1) Halal o Haram (1) Haram Aur Deer K Katbey Woh Daikhey Jisey Fursatt Hai (1) Harjai (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood Ki Siyasi zindgi (1) History (1) Homosexuality (1) Hujoom e Fikr o Nazar Sey Damagh Jaltey Hain (1) Hum Andheron Sey Bach Kar Chaltey Hain (1) Hum Apney Quwat e Takhleeq Ko Uksaney Aye Hain (1) Hum Gilgit Baltistan K Hain (1) Hum Siyasat Sey Muhabbat Ka Chalan Mangtey Hain (1) Humain Tu Yun Bhi Na Jalway Taray Nazar Aaye (1) Iftkhar bukhari (1) Ihtyatan Faqar Ka Har Marhala Kat'ta Raha (1) Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Imran Series (1) Insan (1) Is Darja Ishq Mojab e Ruswai Ban Gaya (1) Ishq Ya Hawas (1) Janey Ya Muhabbat Kia Shey Hai Tarpa Bhi Gai Tapka Bhi Gai (1) Jannat Jo Mile lake Maikhaane Main Rakh Dena (1) JI (1) Jo Tha Bartawo Dunya Ka Wahi Us Nay Kia Mujh Say (1) Jo Zooq e Ishq Dunya Main Na Himmat Aazma Hota (1) Jog (1) Jub Tara Hukam Mila Tark e Muhabbat Kardi (1) JUI (1) K Jatay Ho Khafa Ho Kar (1) Khamoshi Bhi Naz say khali nahi (1) Kharab Hoti Na Yun Khak e Shama o Parwana (1) Khawab (1) Khuda Say Hashar-e-Main Kafir Tari Faryad Kia Kartey (1) Khush Raho (1) kia hoti hai Muhabbat (1) Kia Janay Mai Jana Hai (1) Kis ko Qatil Main Kahoon Kis ko Maseeha Samjhoon (1) Kisy Maloom Tha Us Shay Ki Tujh Mai Bhi Kami Hogi (1) Kitney Khursheed Bayak Nikal Aatey Hain (1) Kon Kahta Hai K Moot Aai Tu Mar jaunga (1) Kub Sey Gosh Bar Awaz Hun Pukaro Bhi (1) Kuch Hath Utha Kay Mang Na Hath Utha k Daikh (1) Lafzoon k Paristar Khabar Hi Tujhey Kia Hai (1) Latedad (1) Lekin Ya Sun Rakho (1) Maa Jee Ap Nay Dil Saaf Karna Kis Say Sikha (1) Main Dewana Hun Marey Pas Mahshar Main Khara Rahna (1) Main Dostoon Sey Thaka Dushmanoon Main Ja Betha (1) Major Political Parties in Pakistan (1) Majrooh (1) Manajaat (1) Manfiyat Ka Manshoor (1) Mare Sher (1) Maron Tu Main Kisi Chahrey MAi Rang Bhar Jaunga (1) Masoom Insaan Key Lashey Pa Fatah Key Parcham Lahraye (1) Masturbation and treatment of it (1) Mazameen (5) Mian Supurd e Faramoshi Hun Tu Mahw e Khudi (1) Mohsain naqvi (1) MQM (1) Mujh Say Milney K Woh Karta Tha Bahaney Kitney (1) Mujhay Fikar o Sir e Wafa Hai Hunooz (1) Naat-e-Pak (1) Naats (1) Nama Gaya Koi Na Koi Nama Bar Gaya (1) Nina adil (1) No Umeedi Ki Dhund Main Ghaltiyaan jugnu Ahsasat Key Hain (1) Novel Books (3) Novels (3) Novels By Aasia Mirza (1) Pabandi (1) Pakistan (1) Paristar e Muhabbat Ki Muhabbat Hi Shariat Hai (1) Parties (1) Parveen shakir (5) Pas Mulaqat Rahay (1) PAT (1) Pathan (1) Patjhar Ki Tanhai (1) Phool Chahiya They Magar Hath Main Aaye Pathar (1) Player's (1) PML(N) (1) Poems (16) Poetry (148) Poetry Yun Utha Karti Hai Sawan Ki Gatha (1) poets (15) PPP (1) PSP (1) PTI (1) Qitaat (1) Rahain Gay Chal K Kaheen Aur Agar Yahan Na Rahay (1) Rahey Ga Mubtala e Kashmakash Insan Yahaan Kub Tak (1) Rasam-o-Riwaj (1) Ravi Ki Lahroon Pa Rawaan Hain Qashain Chan Sitaroon Ki (1) Ret Sey But Na Bana Ay Marey Achey Fankar (1) Rim Jhim (1) Roz Aik Naya Soraj Hai Tari Ataoon Main (1) Saans Lena Bhi Saza Lagta Hai (1) Sabaq Aamooz (1) Saghar Siddiqui (21) Sarwat Hussain (1) Sauod Usmani (1) Shab-e-Ghum Ay Mare Allah Basar Bhi Hogi (1) Shabnam Kay Charagh (1) Shadi (1) Shadi Kis Umar Main Honi Chahiye (1) Shahid Khan Afridi (1) Shayad Jagah Naseeb Ho Us Gul K Har Main (1) Shola-e-Gul Sey (1) Short Urdu Stories (1) Sir Dr. Muhammad Iqbal (2) Songs (1) Soni Soni Galiyan Hain Ujri Ujri Chopalain (1) Sports (1) stories (1) Tahreerain (2) Tare Qadmoon Pa Sar Hoga QaJa Sar Par Khari Hogi (1) Tari Guftar Main Tu Piyar Key Tevar Kum They (1) Tasweer Zahan Main Nahi Tarey Jaal Ki (1) Toot jatey Hain Sub Aaina MArey (1) Tu Jo Badla Tu Zamana Hi Badal Jaey Ga (1) Tum Maray Pas Raho (1) Tuor Sey Koi Alaqa Hai Na Rabat Sey (1) Uchal jam K Taskher E Kainat Karian (1) Urdu Famous Novels By Aasia Razaqi (1) Urdu Novels (2) Urdu Poetry By Sir Dr. Muhammad Iqbal (1) URDU PROVERBS (1) Usama Ameer (1) Usay Apnay Kal Hi ki Fikr Thi Wo Jo Mera Waqif-e-Hal Tha (1) videos (1) Waqat (1) Who Is Shahid Khan Afridi (1) Woh aik Umar Sey Masroof e Ibadaat Main They (1) Woh Koi Aur Na Tha Chand Khushak e Pattey They (1) Ya Raat (1) Yad-e-mazi (1) Yakis Raja Ka Ewan Hai Malbey Key Anbaroon Main (1) Zaban Bandi Say Khush Ho (1) Zina (2)

Translate