Friday 16 June 2017

Iblees Ki Majlis-E-Shura; an Awakening Poem by Iqbal

نظمیں
ابلیس کی مجلس شوری
1936ء
ابلیس:
یہ عناصر کا پرانا کھیل، یہ دنیائے دوں
ساکنان عرش اعظم کی تمناؤں کا خوں!
اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز
جس نے اس کا نام رکھا تھا جہان کاف و نوں
میں نے دکھلایا فرنگی کو ملوکیت کا خواب
میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں
میں نے ناداروں کو سکھلایا سبق تقدیر کا
میں نے منعم کو دیا سرمایہ داری کا جنوں
کون کر سکتا ہے اس کی آتش سوزاں کو سرد
جس کے ہنگاموں میں ہو ابلیس کا سوز دروں
جس کی شاخیں ہوں ہماری آبیاری سے بلند
کون کر سکتا ہے اس نخل کہن کو سرنگوں!
پہلا مشیر:
اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ ابلیسی نظام
پختہ تر اس سے ہوئے خوئے غلامی میں عوام
ہے ازل سے ان غریبوں کے مقدر میں سجود
ان کی فطرت کا تقاضا ہے نماز بے قیام
آرزو اول تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیں
ہو کہیں پیدا تو مر جاتی ہے یا رہتی ہے خام
یہ ہماری سعی پیہم کی کرامت ہے کہ آج
صوفی و ملا ملوکیت کے بندے ہیں تمام
طبع مشرق کے لیے موزوں یہی افیون تھی
ورنہ قوالی سے کچھ کم تر نہیں علم کلام!
ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا
کند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغ بے نیام
کس کی نومیدی پہ حجت ہے یہ فرمان جدید؟
ہے جہاد اس دور میں مرد مسلماں پر حرام!
دوسرا مشیر:
خیر ہے سلطانی جمہور کا غوغا کہ شر
تو جہاں کے تازہ فتنوں سے نہیں ہے با خبر!
پہلا مشیر:
ہوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھے
جو ملوکیت کا اک پردہ ہو، کیا اس سے خطر!
ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہوری لباس
جب ذرا آدم ہوا ہے خود شناس و خود نگر
کاروبار شہریاری کی حقیقت اور ہے
یہ وجود میر و سلطاں پر نہیں ہے منحصر
مجلس ملت ہو یا پرویز کا دربار ہو
ہے وہ سلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظر
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
چہرہ روشن، اندروں چنگیز سے تاریک تر!
تیسرا مشیر:
روح سلطانی رہے باقی تو پھر کیا اضطراب
ہے مگر کیا اس یہودی کی شرارت کا جواب؟
وہ کلیم بے تجلی، وہ مسیح بے صلیب
نیست پیغمبر و لیکن در بغل دارد کتاب
کیا بتاؤں کیا ہے کافر کی نگاہ پردہ سوز
مشرق و مغرب کی قوموں کے لیے روز حساب!
اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا طبیعت کا فساد
توڑ دی بندوں نے آقاؤں کے خیموں کی طناب!
چوتھا مشیر:
توڑ اس کا رومۃ الکبریٰ کے ایوانوں میں دیکھ
آل سیزر کو دکھایا ہم نے پھر سیزر کا خواب
کون بحر روم کی موجوں سے ہے لپٹا ہوا
گاہ بالد چوں صنوبر، گاہ نالد چوں رباب،
تیسرا مشیر:
میں تو اس کی عاقبت بینی کا کچھ قائل نہیں
جس نے افرنگی سیاست کو کیا یوں بے حجاب
پانچواں مشیر:           (ابلیس کو مخاطب کر کے)
اے ترے سوز نفس سے کار عالم استوار!
تو نے جب چاہا، کیا ہر پردگی کو آشکار
آب و گل تیری حرارت سے جہان سوز و ساز
ابلہ جنت تری تعلیم سے دانائے کار
تجھ سے بڑھ کر فطرت آدم کا وہ محرم نہیں
سادہ دل بندوں میں جو مشہور ہے پروردگار
کام تھا جن کا فقط تقدیس و تسبیح و طواف
تیری غیرت سے ابد تک سرنگون و شرمسار
گرچہ ہیں تیرے مرید افرنگ کے ساحر تمام
اب مجھے ان کی فراست پر نہیں ہے اعتبار
وہ یہودی فتنہ گر، وہ روح مزدک کا بروز
ہر قبا ہونے کو ہے اس کے جنوں سے تار تار
زاغ دشتی ہو رہا ہے ہمسر شاہین و چرغ
کتنی سرعت سے بدلتا ہے مزاج روزگار
چھا گئی آشفتہ ہو کر وسعت افلاک پر
جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مشت غبار
فتنۂ فردا کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ آج
کانپتے ہیں کوہسار و مرغزار و جوئبار
میرے آقا! وہ جہاں زیر و زبر ہونے کو ہے
جس جہاں کا ہے فقط تیری سیادت پر مدار
ابلیس:                    (اپنے مشیروں سے)
ہے مرے دست تصرف میں جہان رنگ و بو
کیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسمان تو بتو
دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرق
میں نے جب گرما دیا اقوام یورپ کا لہو
کیا امامان سیاست، کیا کلیسا کے شیوخ
سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہو
کار گاہ شیشہ جو ناداں سمجھتا ہے اسے
توڑ کر دیکھے تو اس تہذیب کے جام و سبو!
دست فطرت نے کیا ہے جن گریبانوں کو چاک
مزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو
کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کوچہ گرد
یہ پریشاں روزگار، آشفتہ مغز، آشفتہ مو
ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اس امت سے ہے
جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرار آرزو
خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہ
کرتے ہیں اشک سحر گاہی سے جو ظالم وضو
جانتا ہے، جس پہ روشن باطن ایام ہے
مزدکیت فتنہ فردا نہیں، اسلام ہے!
(2)
جانتا ہوں میں یہ امت حامل قرآں نہیں
ہے وہی سرمایہ داری بندہ مومن کا دیں
جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں
بے ید بیضا ہے پیران حرم کی آستیں
عصر حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوف
ہو نہ جائے آشکارا شرع پیغمبر کہیں
الحذر! آئین پیغمبر سے سو بار الحذر
حافظ ناموس زن، مرد آزما، مرد آفریں
موت کا پیغام ہر نوع غلامی کے لیے
نے کوئی فغفور و خاقاں، نے فقیر رہ نشیں
کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک صاف
منعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں
اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلاب
پادشاہوں کی نہیں، اللہ کی ہے یہ زمیں!
چشم عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئیں تو خوب
یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محروم یقیں
ہے یہی بہتر الہیات میں الجھا رہے
یہ کتاب اللہ کی تاویلات میں الجھا رہے
(3)
توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسم شش جہات
ہو نہ روشن اس خدا اندیش کی تاریک رات
ابن مریم مر گیا یا زندہ جاوید ہے
ہیں صفات ذات حق، حق سے جدا یا عین ذات؟
آنے والے سے مسیح ناصری مقصود ہے
یا مجدد، جس میں ہوں فرزند مریم کے صفات؟
ہیں کلام اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم
امت مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات؟
کیا مسلماں کے لیے کافی نہیں اس دور میں
یہ الہیات کے ترشے ہوئے لات و منات؟
تم اسے بیگانہ رکھو عالم کردار سے
تا بساط زندگی میں اس کے سب مہرے ہوں مات
خیر اسی میں ہے، قیامت تک رہے مومن غلام
چھوڑ کر اوروں کی خاطر یہ جہان بے ثبات
ہے وہی شعر و تصوف اس کے حق میں خوب تر
جو چھپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات
ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کائنات
مست رکھو ذکر و فکر صبحگاہی میں اسے
پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے
بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا
اس دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ بخارا
جس سمت میں چاہے صفت سیل رواں چل
وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا
غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سر دارا
حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہنر کر
کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
محروم رہا دولت دریا سے وہ غواص
کرتا نہیں جو صحبت ساحل سے کنارا
دیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا
دنیا کو ہے پھر معرکۂ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
اللہ کو پامردی مومن پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیر امم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
اخلاص عمل مانگ نیا گان کہن سے
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را!
تصویر و مصور
تصویر:
کہا تصویر نے تصویر گر سے
نمائش ہے مری تیرے ہنر سے
ولیکن کس قدر نا منصفی ہے
کہ تو پوشیدہ ہو میری نظر سے!
مصور:
گراں ہے چشم بینا دیدہ ور پر
جہاں بینی سے کیا گزری شرر پر!
نظر ، درد و غم و سوز و تب و تاب
تو اے ناداں، قناعت کر خبر پر
تصویر:
خبر، عقل و خرد کی ناتوانی
نظر، دل کی حیات جاودانی
نہیں ہے اس زمانے کی تگ و تاز
سزاوار حدیث لن ترانی
مصور:
تو ہے میرے کمالات ہنر سے
نہ ہو نومید اپنے نقش گر سے
مرے دیدار کی ہے اک یہی شرط
کہ تو پنہاں نہ ہو اپنی نظر سے
عالم برزخ
مردہ اپنی قبر سے:
کیا شے ہے، کس امروز کا فردا ہے قیامت
اے میرے شبستاں کہن! کیا ہے قیامت؟
قبر:
اے مردۂ صد سالہ! تجھے کیا نہیں معلوم؟
ہر موت کا پوشیدہ تقاضا ہے قیامت!
مردہ:
جس موت کا پوشیدہ تقاضا ہے قیامت
اس موت کے پھندے میں گرفتار نہیں میں
ہر چند کہ ہوں مردۂ صد سالہ ولیکن
ظلمت کدہ خاک سے بیزار نہیں میں
ہو روح پھر اک بار سوار بدن زار
ایسی ہے قیامت تو خریدار نہیں میں
صدائے غیب:
نے نصیب مار و کژدم، نے نصیب دام و دد
ہے فقط محکوم قوموں کے لیے مرگ ابد
بانگ اسرافیل ان کو زندہ کر سکتی نہیں
روح سے تھا زندگی میں بھی تہی جن کا جسد
مر کے جی اٹھنا فقط آزاد مردوں کا ہے کام
گرچہ ہر ذی روح کی منزل ہے آغوش لحد
قبر: (اپنے مردہ سے)
آہ ، ظالم! تو جہاں میں بندہ محکوم تھا
میں نہ سمجھی تھی کہ ہے کیوں خاک میری سوز
ناک:
تیری میت سے مری تاریکیاں تاریک تر
تیری میت سے زمیں کا پردۂ ناموس چاک
الحذر، محکوم کی میت سے سو بار الحذر
اے سرافیل! اے خدائے کائنات! اے جان پاک!
صدائے غیب:
گرچہ برہم ہے قیامت سے نظام ہست و بود
ہیں اسی آشوب سے بے پردہ اسرار وجود
زلزلے سے کوہ و در اڑتے ہیں مانند سحاب
زلزلے سے وادیوں میں تازہ چشموں کی نمود
ہر نئی تعمیر کو لازم ہے تخریب تمام
ہے اسی میں مشکلات زندگانی کی کشود
زمین:
آہ یہ مرگ دوام، آہ یہ رزم حیات
ختم بھی ہوگی کبھی کشمکش کائنات!
عقل کو ملتی نہیں اپنے بتوں سے نجات
عارف و عامی تمام بندۂ لات و منات
خوار ہوا کس قدر آدم یزداں صفات
قلب و نظر پر گراں ایسے جہاں کا ثبات
کیوں نہیں ہوتی سحر حضرت انساں کی رات؟
معزول شہنشاہ:
ہو مبارک اس شہنشاہ نکو فرجام کو
جس کی قربانی سے اسرار ملوکیت ہیں فاش
شاہ ہے برطانوی مندر میں اک مٹی کا بت
جس کو کر سکتے ہیں، جب چاہیں پجاری پاش پاش
ہے یہ مشک آمیز افیوں ہم غلاموں کے لیے
ساحر انگلیس! مارا خواجہ دیگر تراش
دوزخی کی مناجات:
اس دیر کہن میں ہیں غرض مند پجاری
رنجیدہ بتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد
پوجا بھی ہے بے سود، نمازیں بھی ہیں بے سود
قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد
ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس
ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانۂ آباد
تیشے کی کوئی گردش تقدیر تو دیکھے
سیراب ہے پرویز، جگر تشنہ ہے فرہاد
یہ علم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت
جو کچھ ہے، وہ ہے فکر ملوکانہ کی ایجاد
اللہ! ترا شکر کہ یہ خطہ پر سوز
سوداگر یورپ کی غلامی سے ہے آزاد!
مسعود مرحوم:
یہ مہر و مہ، یہ ستارے یہ آسمان کبود
کسے خبر کہ یہ عالم عدم ہے یا کہ وجود
خیال جادہ و منزل فسانہ و افسوں
کہ زندگی ہے سراپا رحیل بے مقصود
رہی نہ آہ ، زمانے کے ہاتھ سے باقی
وہ یادگار کمالات احمد و محمود
زوال علم و ہنر مرگ ناگہاں اس کی
وہ کارواں کا متاع گراں بہا مسعود!
مجھے رلاتی ہے اہل جہاں کی بیدردی
فغان مرغ سحر خواں کو جانتے ہیں سرود
نہ کہہ کہ صبر میں پنہاں ہے چارۂ غم دوست
نہ کہہ کہ صبر معمائے موت کی ہے کشود
دلے کہ عاشق و صابر بود مگر سنگ است
ز عشق تا بہ صبوری ہزار فرسنگ است
سعدی:
نہ مجھ سے پوچھ کہ عمر گریز پا کیا ہے
کسے خبر کہ یہ نیرنگ و سیمیا کیا ہے
ہوا جو خاک سے پیدا، وہ خاک میں مستور
مگر یہ غیبت صغریٰ ہے یا فنا، کیا ہے!
غبار راہ کو بخشا گیا ہے ذوق جمال
خرد بتا نہیں سکتی کہ مدعا کیا ہے
دل و نظر بھی اسی آب و گل کے ہیں اعجاز
نہیں تو حضرت انساں کی انتہا کیا ہے؟
جہاں کی روح رواں لا الہ الا ھو،
مسیح و میخ و چلیپا ، یہ ماجرا کیا ہے!
قصاص خون تمنا کا مانگیے کس سے
گناہ گار ہے کون، اور خوں بہا کیا ہے
غمیں مشو کہ بہ بند جہاں گرفتاریم
طلسم ہا شکند آں دلے کہ ما داریم
خودی ہے زندہ تو ہے موت اک مقام حیات
کہ عشق موت سے کرتا ہے امتحان ثبات
خودی ہے زندہ تو دریا ہے بے کرانہ ترا
ترے فراق میں مضطر ہے موج نیل و فرات
خودی ہے مردہ تو مانند کاہ پیش نسیم
خودی ہے زندہ تو سلطان جملہ موجودات
نگاہ ایک تجلی سے ہے اگر محروم
دو صد ہزار تجلی تلافی مافات
مقام بندۂ مومن کا ہے ورائے سپہر
زمیں سے تا بہ ثریا تمام لات و منات
حریم ذات ہے اس کا نشیمن ابدی
نہ تیرہ خاک لحد ہے، نہ جلوہ گاہ صفات
خود آگہاں کہ ازیں خاک داں بروں جستند
طلسم مہر و سپہر و ستارہ بشکستند
آواز غیب:
آتی ہے دم صبح صدا عرش بریں سے
کھویا گیا کس طرح ترا جوہر ادراک!
کس طرح ہوا کند ترا نشتر تحقیق
ہوتے نہیں کیوں تجھ سے ستاروں کے جگر چاک
تو ظاہر و باطن کی خلافت کا سزاوار
کیا شعلہ بھی ہوتا ہے غلام خس و خاشاک
مہر و مہ و انجم نہیں محکوم ترے کیوں
کیوں تری نگاہوں سے لرزتے نہیں افلاک
اب تک ہے رواں گرچہ لہو تیری رگوں میں
نے گرمی افکار، نہ اندیشہ بے باک
روشن تو وہ ہوتی ہے، جہاں بیں نہیں ہوتی
جس آنکھ کے پردوں میں نہیں ہے نگہ پاک
باقی نہ رہی تیری وہ آئینہ ضمیری

اے کشتۂ سلطانی و ملائی و پیری!

Tags

8Th October 2005 (1) A Famous Urdu Poetess Saghar Siddiqui (1) A Beautiful Complete list of "Kulyat-e-Saghar" (1) A Beautiful List Of Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (1) Aaj rothay hova sajan ko bohat yad kia (1) Aalam Ki Yorash Main Bhi Khur sand Rahay Hain (1) AASIA MIRZA NOVEL LIST (1) Aasia Razaqi Novels List (1) Aawargi Bar-Rang e Tamasha Buri Nahi (1) Ab Kia Batain Umar e Wafa Kun Kharab Ki (1) Ab Kia Bataun Main Tarey Milney Say Kia Mila (1) Ab Tu Sheharon Sey Khabar Aati Hai Dewanoon (1) Abdul Hameed Adam (1) Abdul Hameed Adam A Famous Urdu Poetess (1) Afghan (1) Afsar Siddiqui Amrohi (1) Afsar Siddiqui Amrohi A Famous Urdu Poetess (1) Agar Cha Hum Ja Rahain Hain Mahfal Say Nala e Dil Fugar Ban k (1) Ahmad nadeem qasmi (78) Ahmad nadeem qasmi a Famous Urdu Poetess (2) Ahmed Fawad (1) Ahmed Fawad A Famous Urdu Poetess (1) Aik Darkahwast (1) Aik Naghma Aik Ghucha Aik Tara Aik Jaam (1) Aik Nazam (2) Aik Nazriya Ka Noha (1) Aik Wada Hai Kisi Ka Jo Wafa Hota Nahi (1) Ajaz Siddiqui (1) Ajaz Siddiqui A Famous Urdu Poetess (1) Akhtar Ansari akbrabadi (1) Akhtar Ansari akbrabadi A Famous Urdu Poetess (1) Aktr ulayman (1) Aktr ulayman A Famous Urdu Poetess (1) Alama semab akbar abadi (2) Alama semab akbar abadi A Famous Urdu Poetess (2) Alamat e Qayamat (1) Ali Sardar Jafri (1) Ali Sardar Jafri a Famous Urdu Poetess (1) Allama Muhammad Iqbal A Famous Urdu Poetess (1) Allama Semab Akbar Abadi (33) Amir menai (1) Amir menai A Famous Urdu Poetess (1) Andaleeb shadani (1) Andaleeb shadani A Famous Urdu Poetess (1) Andaz Hou Bahu Tari Awaz e Pa Ka Tha (1) Anjamanain Ujar Gayi Uth Gaye Ihal-e Anjman (1) ANP (1) Ap Hi Apna Tamasha Hun (1) Apney Mahool Sey Bhi Qais Key Rishrey Kia Kia (1) Arsh Mlsyany (1) Arsh Mlsyany A Famous Urdu Poetess (1) Ashak e Rawaa Nahi Hain Muhabbat K Phool Hain (1) Ay Dil e Beqarar Chup Ho Ja (1) Ay Husan Lala Fam Zara Aankh Tu Mila (1) Aysi Tajalliyan Hain Kahan Aftab Main (1) Azadiyoon K Nam Pa Ruswaiyan Mileen (1) Ban Gaye Ashak Jafa Ki Tasveer (1) Baqader e Shauq Iqrar e Wafa Kia? (1) Bari Manoos Ley Main Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Bari Manoos Ly Mai Aik Naghma Sun Raha Hun (1) Barish (17) Beautiful Hilal-e-Eid Poetries (1) BEAUTIFUL POETRY LIST " by Ahmad Nadeem Qasmi (1) Beautiful Urdu Poetries By Allama Semab Akbar Abadi (2) Beautiful Urdu Poetry by Ahmad Nadeem Qasmi (76) Beautiful Urdu Poetry By Allama Semab Akbar Abadi (31) Beautiful Urdu Poetry By Saghar Siddiqui (20) beautifull urdu poetry by parveen shakir (4) Bhala Kia Parh Lia Hai Hathoon KI Lakeeroon Main (1) Bhanwar Aanay Ko Hai Ay Ahale Ahle Kashti Na Khuda Chun Lain (1) Bharam Ghazal Ka Jis Tarha Ram Key Sath Raha (1) bhla Kisi Ka Sitaroon Pa Kia Ijaro Chaley (1) Bigar Key Mujh Sey Woh Marey Liye Udas Bhi Hai (1) Bigra Jo Naqsh e Zeest Bana Shahkar e Zeest (1) Bolney Do (1) Books (1) But Kisi Ka Khuda Nahi Hota (1) Buzurgoon Ki Duain Mil Rahi Hain (1) Chamak Jugnoo Ki Baraq e Be-Amaan Maloom Hoti Hai (1) Chand (1) Complete List of Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Dasht e wafa sey (1) Depression (1) Dr. Ahmad Nadim Rafi (1) Dua (1) Ek Muhabbat Key Ewaz Araz o Sama Dey Dunga (1) Fareeb-e-Nazar (1) Fasley Key Maine Ka Kun Fareeb Khatey Ho (1) Fikr (1) Gahraiyaan (1) Ghafwaan e Shabaab (1) Ghazals (114) Ghum Mujhey Hasrat Mujhey Wahshat Mujhey Sawda Mujhey (1) Gilgit Baltistan (1) Goonj (1) Halal o Haram (1) Haram Aur Deer K Katbey Woh Daikhey Jisey Fursatt Hai (1) Harjai (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood (1) Hazrat Maulana Mufti Mehmood Ki Siyasi zindgi (1) History (1) Homosexuality (1) Hujoom e Fikr o Nazar Sey Damagh Jaltey Hain (1) Hum Andheron Sey Bach Kar Chaltey Hain (1) Hum Apney Quwat e Takhleeq Ko Uksaney Aye Hain (1) Hum Gilgit Baltistan K Hain (1) Hum Siyasat Sey Muhabbat Ka Chalan Mangtey Hain (1) Humain Tu Yun Bhi Na Jalway Taray Nazar Aaye (1) Iftkhar bukhari (1) Ihtyatan Faqar Ka Har Marhala Kat'ta Raha (1) Imran Sereis Novels by Mazhar Kaleem (1) Imran Series (1) Insan (1) Is Darja Ishq Mojab e Ruswai Ban Gaya (1) Ishq Ya Hawas (1) Janey Ya Muhabbat Kia Shey Hai Tarpa Bhi Gai Tapka Bhi Gai (1) Jannat Jo Mile lake Maikhaane Main Rakh Dena (1) JI (1) Jo Tha Bartawo Dunya Ka Wahi Us Nay Kia Mujh Say (1) Jo Zooq e Ishq Dunya Main Na Himmat Aazma Hota (1) Jog (1) Jub Tara Hukam Mila Tark e Muhabbat Kardi (1) JUI (1) K Jatay Ho Khafa Ho Kar (1) Khamoshi Bhi Naz say khali nahi (1) Kharab Hoti Na Yun Khak e Shama o Parwana (1) Khawab (1) Khuda Say Hashar-e-Main Kafir Tari Faryad Kia Kartey (1) Khush Raho (1) kia hoti hai Muhabbat (1) Kia Janay Mai Jana Hai (1) Kis ko Qatil Main Kahoon Kis ko Maseeha Samjhoon (1) Kisy Maloom Tha Us Shay Ki Tujh Mai Bhi Kami Hogi (1) Kitney Khursheed Bayak Nikal Aatey Hain (1) Kon Kahta Hai K Moot Aai Tu Mar jaunga (1) Kub Sey Gosh Bar Awaz Hun Pukaro Bhi (1) Kuch Hath Utha Kay Mang Na Hath Utha k Daikh (1) Lafzoon k Paristar Khabar Hi Tujhey Kia Hai (1) Latedad (1) Lekin Ya Sun Rakho (1) Maa Jee Ap Nay Dil Saaf Karna Kis Say Sikha (1) Main Dewana Hun Marey Pas Mahshar Main Khara Rahna (1) Main Dostoon Sey Thaka Dushmanoon Main Ja Betha (1) Major Political Parties in Pakistan (1) Majrooh (1) Manajaat (1) Manfiyat Ka Manshoor (1) Mare Sher (1) Maron Tu Main Kisi Chahrey MAi Rang Bhar Jaunga (1) Masoom Insaan Key Lashey Pa Fatah Key Parcham Lahraye (1) Masturbation and treatment of it (1) Mazameen (5) Mian Supurd e Faramoshi Hun Tu Mahw e Khudi (1) Mohsain naqvi (1) MQM (1) Mujh Say Milney K Woh Karta Tha Bahaney Kitney (1) Mujhay Fikar o Sir e Wafa Hai Hunooz (1) Naat-e-Pak (1) Naats (1) Nama Gaya Koi Na Koi Nama Bar Gaya (1) Nina adil (1) No Umeedi Ki Dhund Main Ghaltiyaan jugnu Ahsasat Key Hain (1) Novel Books (3) Novels (3) Novels By Aasia Mirza (1) Pabandi (1) Pakistan (1) Paristar e Muhabbat Ki Muhabbat Hi Shariat Hai (1) Parties (1) Parveen shakir (5) Pas Mulaqat Rahay (1) PAT (1) Pathan (1) Patjhar Ki Tanhai (1) Phool Chahiya They Magar Hath Main Aaye Pathar (1) Player's (1) PML(N) (1) Poems (16) Poetry (148) Poetry Yun Utha Karti Hai Sawan Ki Gatha (1) poets (15) PPP (1) PSP (1) PTI (1) Qitaat (1) Rahain Gay Chal K Kaheen Aur Agar Yahan Na Rahay (1) Rahey Ga Mubtala e Kashmakash Insan Yahaan Kub Tak (1) Rasam-o-Riwaj (1) Ravi Ki Lahroon Pa Rawaan Hain Qashain Chan Sitaroon Ki (1) Ret Sey But Na Bana Ay Marey Achey Fankar (1) Rim Jhim (1) Roz Aik Naya Soraj Hai Tari Ataoon Main (1) Saans Lena Bhi Saza Lagta Hai (1) Sabaq Aamooz (1) Saghar Siddiqui (21) Sarwat Hussain (1) Sauod Usmani (1) Shab-e-Ghum Ay Mare Allah Basar Bhi Hogi (1) Shabnam Kay Charagh (1) Shadi (1) Shadi Kis Umar Main Honi Chahiye (1) Shahid Khan Afridi (1) Shayad Jagah Naseeb Ho Us Gul K Har Main (1) Shola-e-Gul Sey (1) Short Urdu Stories (1) Sir Dr. Muhammad Iqbal (2) Songs (1) Soni Soni Galiyan Hain Ujri Ujri Chopalain (1) Sports (1) stories (1) Tahreerain (2) Tare Qadmoon Pa Sar Hoga QaJa Sar Par Khari Hogi (1) Tari Guftar Main Tu Piyar Key Tevar Kum They (1) Tasweer Zahan Main Nahi Tarey Jaal Ki (1) Toot jatey Hain Sub Aaina MArey (1) Tu Jo Badla Tu Zamana Hi Badal Jaey Ga (1) Tum Maray Pas Raho (1) Tuor Sey Koi Alaqa Hai Na Rabat Sey (1) Uchal jam K Taskher E Kainat Karian (1) Urdu Famous Novels By Aasia Razaqi (1) Urdu Novels (2) Urdu Poetry By Sir Dr. Muhammad Iqbal (1) URDU PROVERBS (1) Usama Ameer (1) Usay Apnay Kal Hi ki Fikr Thi Wo Jo Mera Waqif-e-Hal Tha (1) videos (1) Waqat (1) Who Is Shahid Khan Afridi (1) Woh aik Umar Sey Masroof e Ibadaat Main They (1) Woh Koi Aur Na Tha Chand Khushak e Pattey They (1) Ya Raat (1) Yad-e-mazi (1) Yakis Raja Ka Ewan Hai Malbey Key Anbaroon Main (1) Zaban Bandi Say Khush Ho (1) Zina (2)

Translate